دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے جنتر منتر پر آج مختلف تنظیموں کی جانب سے بابری مسجد کو منہدم کیے جانے کی 31 ویں برسی کے موقع پر احتجاجی مظاہرہ کیا جانا تھا جس کے لیے دہلی پولیس سے اجازت بھی پہلے ہی لے لی گئی تھی تاہم آخری وقت میں مظاہرین کی منظوری کینسل کرکے احتجاجی مظاہرین کو کسی بھی طرح کا کوئی احتجاجی مظاہرہ نہیں کرنے دیا گیا۔ اس دوران جب نمائندہ جنتر منتر پر پہنچا تو ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر سید قاسم رسول کو پولیس جنتر منتر سے بغیر کسی احتجاجی مظاہرے کیے ہوئے ہٹانے کی کوشش کر رہی تھی اس دوران نمائندے نے بات کرنے کی بھی کوشش کی لیکن انہیں بات نہیں کرنے دیا گیا۔
آخر میں پریس کلب آف انڈیا میں نمائندے سے بات کرتے ہوئے سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ وہ جنتر منتر پر پہنچے تھے تاکہ اپنا احتجاج درج کرا سکے لیں انہیں بالکل بھی احتجاج نہیں کرنے دیا گیا انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت اس ملک کی پیشانی پر ایک بدنما داغ ہے جب بابری مسجد کا مقدمہ سپریم کورٹ میں گیا تھا تب ہم یہ مان رہے تھے کہ تمام ثبوت بابری مسجد کے حق میں ہیں اس لیے اس کیس کا فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا۔ لیکن افسوس ہے کہ سپریم کورٹ نے 9 نومبر 2019 کو جو فیصلہ دیا اگر اس فیصلے کو آپ دیکھیں گے تو معلوم ہوگا کہ کتنی جانبداری کے ساتھ یہ فیصلہ سنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بابری مسجد کی شہادت کے 31 برس مکمل
بابری مسجد شہادت کی برسی کے موقع پر احتجاج کرنے سے دہلی پولیس نے روک دیا
قومی دارالحکومت دہلی کے جنتر منتر پر آج مختلف تنظیموں کی جانب سے بابری مسجد شہادت کی 31ویں برسی کے موقع پر احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اہتمام کیا گیا تھا۔ تاہم آخری وقت میں دہلی پولیس نے احتجاجی مظاہرہ کے لیے منظوری دینے سے انکار کردیا۔
Published : Dec 6, 2023, 10:13 PM IST
|Updated : Dec 7, 2023, 11:13 AM IST
جب قاسم رسول الیاس سے سوال کیا گیا کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف جاری نفرت کے ماحول میں بابری مسجد کے مسئلہ کو زندہ رکھنا کیا بی جے پی کی سیاست کو تقویت نہیں دیتا اس پر قاسم رسول الیاس نے کہا کہ اگر معاملہ بابری مسجد کو شہید کیے جانے پر ہی رک جاتا تو اس مسئلہ کو اب تک بھلا دیا جاتا لیکن آپ دیکھ سکتے ہیں کہ بابری مسجد کی شہادت کے بعد کاشی کی گیانواپی مسجد اور متھرا کی عید گاہ کا مسئلہ بھی ہمارے سامنے ہیں اور اگر ہم ایسے ہی چپ رہے تو شر پسند عناصر ایسے ہی کرتے رہیں گے۔