دہلی کے شمال مشرقی علاقہ میں سال کے شروع میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات میں متاثرین کو حکومت کی جانب سے معاوضہ ملنے کے سلسلہ میں آج دہلی اسمبلی کی اقلیتی فلاحی کمیٹی کی ایک بار پھر میٹنگ منعقد کی گئی۔
آج ہونے والی میٹنگ میں شمال مشرقی دہلی کے تینوں ایس ڈی ایم، شاہدرہ کے ایس ڈی ایم، شاہدرہ اور نارتھ ایسٹ کے ضلع مجسٹریٹ، پرنسپل ہوم سکریٹری، ڈویزنل کمشنر محکمہ روینیو و دیگر متعلقہ افسران کو طلب کیا گیا تھا، جن سے کمیٹی کے چیئرمین امانت اللہ خان و دیگر ممبران نے فساد متاثرین کو مہیا کرائے گئے معاوضہ کے بارے میں سوالات کئے اور متاثرین کو حکومت کی جانب سے اب تک ملنے والے معاوضہ کی بابت معلومات دریافت کی گئیں۔
اقلیتی فلاحی کمیٹی کی آج ہونے والی میٹنگ میں چیئرمین امانت اللہ خان کے علاوہ مصطفی آباد سے رکن اسمبلی حاجی یونس، سیلم پور سے رکن اسمبلی عبد الرحمن، رکن اسمبلی جرنیل سنگھ، دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ذاکر خان، دہلی وقف بورڈ کے سیکشن آفیسر محفوظ محمد کے علاوہ دیگر افسران نے شرکت کی۔
میٹنگ میں پرنسپل ہوم سیکریٹری سے دریافت کیا گیا کہ پولیس کمیٹی کو ایف آئی آر مہیا کیوں نہیں کرارہی ہے جبکہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ایف آئی آر پبلک ڈومین میں ہونی چاہیے، پھر پولیس سپریم کورٹ کی حکم عدولی کیوں کر رہی ہے؟۔
چیئرمین امانت اللہ خان نے اس سلسلہ میں ہوم سیکریٹری کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ پولیس سے اس سلسلہ میں وضاحت طلب کی جائے۔
اس کے علاوہ کمیٹی کے سامنے ایسی پانچ ایف آر بھی پیش کی گئیں جن کا مضمون ایک جیسا ہے اور پانچوں ایف آئی آر میں ایک ہی طرح کی کہانی بنا کر پولیس نے مخصوص طبقہ کے افراد کے خلاف کیس بنا دیا ہے۔ اس سلسلہ میں بھی افسران کو تحقیق کرنے اور پولیس سے وضاحت طلب کرنے کی ہدایت دی گئی'۔
متاثرین کو ملنے والے معاوضہ کے سلسلہ میں بھی افسران سے معلومات اور تفصیل طلب کی گئیں، جس میں کئی چونکانے والے حقائق سامنے آئے۔
تفصیلات کے مطابق متاثرین کے کیسوں کی باریکی سے چھان بین سے یہ روشنی میں آیا کہ متاثرین تک معاوضہ کی صحیح تقسیم نہیں ہوپائی ہے۔ کمیٹی کے سامنے پینل پر کئی ایسے کیس رکھے گئے جن میں متاثرین کا نقصان 8/10 لاکھ کا ہوا ہے لیکن انھیں معاوضہ کے نام پر 25/30 ہزار روپئے دے دیے گئے ہیں جبکہ ایک کیس ایسا بھی سامنے آیا جس میں نقصان 90ہزار کا ہے جبکہ معاوضہ 8 لاکھ دیدیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
دہلی فساد: پولیس نے چارج شیٹ داخل کی
چیئرمین امانت اللہ خان نے اس سلسلہ میں افسران کو ایسے کیسوں کی باریکی سے تحقیقات کرنے کی ہدایت دی۔ اس کے علاوہ آج میٹنگ کے دوران افسران کے سامنے چیئرمین امانت اللہ خان کی ہدایت پر کئی ایسے ویڈیو چلائے گئے، جن میں فسادیوں کے نہ صرف چہرے صاف نظر آرہے ہیں بلکہ وہ اپنا اقبال جرم کرتے ہوئے بھی سنے جاسکتے ہیں۔