نئی دہلی:دہلی ہائی کورٹ نے شمال مشرقی دہلی میں فساد Delhi High Court on Delhi Riots کے دوران مسلم نوجوانوں کو پیٹ پیٹ کر قومی گیت گانے پر مجبور کرنے کے معاملے میں ملزم اہلکاروں کی پہچان میں ہو رہی تاخیر پر دہلی پولیس کی شدید سرزنش کی ہے۔ دہلی پولیس کو عدالت کی طرف سے یہ پہلی سرزنش نہیں ہے بلکہ اس سے قبل عدالت فساد کے وقت پولیس کی غیر ذمہ دارانہ کاروائیوں پر سرزنش کر چکی ہے۔
فرووی 2020 ماہ میں ہوئے دہلی فساد پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس مکتا گپتا Justice Mukta Gupta Delhi High Court کی بنچ نے دہلی پولیس سے نوجوان کی پٹائی والے دن پولیس ملازمین کی تعیناتی کا ریکارڈ چیک کرنے سے متعلق بھی سوال کیے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 22 فروری کو ہوگی۔
سماعت کے دوران جانچ افسران نے کہا کہ دہلی فساد Delhi Riots کے دوران ہزاروں پولیس ملازمین کی تعیناتی کی گئی تھی۔ اس پر کورٹ نے کہا تھا کہ ہم 20 ہزار پولیس ملازمین کی تعیناتی مان لیتے ہیں لیکن 20 ہزار پولیس ملازمین کی اونچائی، وزن اور بناوٹ تو الگ الگ ہوگی۔ اگر آپ اس بنیاد پر پتہ کریں گے تو اس میں کتنا وقت لگے گا۔
سنوائی کے دوران جانچ آفیسرز نے کہا کہ اس نے ایک کانسٹیبل رویندر Constable Ravinder کی پہنچان کی ہے جس کے موبائل میں ویڈیو ملا تھا۔ اس سے کئی بار پوچھ تاچھ کی گئی، لیکن اس نے ویڈیو شوٹ کرنے سے انکار کر دیا۔ اب ویڈیو فورینسنگ لیب میں بھیجا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ویڈیو کو دہلی کے سبھی پولیس تھانے میں بھیجا گیا ہے لیکن کوئی سراغ ہاتھ نہیں لگا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل وندا گروور نے کہا کہ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج CCTV Footage Delhi Riots اور جیوتی نگر تھانے کے ریکارڈ کو جمع نہیں کیا ہے۔ اس پر جانچ آفیسرز نے کہا کہ واردات والے دن جیوتی نگر تھانہ Jyoti Nagar Police Station Delhi کے سی سی ٹی وی کیمرے کام نہیں کر رہے تھے۔ تب کورٹ نے اپنے سبھی سوالوں کے جواب داخل کرنے کا حکم دیا۔ پہلے کی سماعت کے دوران دہلی پولیس Delhi Police on Riots نے کہا تھا کہ وہ مسلم نوجوانوں کی پیٹائی کرنے والے پولیس ملازمین کی پہنچان نہیں کر سکی ہے۔
دہلی پولیس نے کہا تھا کہ اس تعلق سے چار ویڈیو کلپ میں تین ویڈیو دور سے بنائے گئے ہیں اور وہ کم میگا پکسل والے موبائل سے بنائے گئے تھے۔ چوتھے ویڈیو میں جن پولیس ملازمین کو مسلم نوجوانوں کو مارتے دیکھا گیا ہے اس میں پولیس ملازمین نے ہیلمنٹ پہن رکھا تھا۔ اس کی وجہ سے ان کا چہرہ پہنچانا نہیں جاسکا۔