دہلی ہائیکورٹ نے کووڈ۔19 کی دوسری لہر کے درمیان ٹریبونل میں دستاوزارت کی لازمی ای فائلنگ کے خلاف ایک عرضی پر نیشنل کمپنی لا اپیلیٹ ٹریبونل(این سی ایل اے ٹی) کے رجسٹرار کو نوٹس جاری کیا ہے۔
جج ریکھا پلئی کی سنگل بنچ نے 20مئی کے اپنے حکم میں کہاکہ مجھے حالانکہ بادی النظر میں عرضی گزارکےدلائل میں دم لگتا ہے کیونکہ مدعا علیہ کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوتا ہے، اس سلسلہ میں اس سطح پر کوئی آرڈر پاس نہیں کیا جارہا ہے۔
اس کے بعد بنچ نے این سی ایل اے ٹی کو نوٹس جاری کرکے 27 مئی تک جواب مانگا۔
وبا کے درمیان صرف ای فائلنگ کی اجازت دینے کی مانگ کرتے ہوئے ایک وکیل کی طرف سے دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ ریوائزڈ اسٹینڈرڈ آپریریٹنگ پروسیجر(ایس او پی) اس بات پر زور دے رہا ہے کہ دلائل کی ہارڈ کاپی دائر کی جائے۔ وکلا/مدعا علیہان کو ذاتی طورپر ٹریبونل کی رجسٹری کے لئے آنے اور خود کو کووڈ۔19 سے متاثرین کے رابطہ میں آنے کے لئے مجبور کیا جارہا ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ بیشتر عدالتی اداروں نے نہ صرف آن لائن سماعت کی، بلکہ مدعاعلیہان اور وکلا کو گھروں اور اپنے دفاتر سے معاملے اور دستاویزات درج کرانے کے لئے ای فائلنگ کا نظام بھی شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضروری ہو تو ٹریبونل کام کاج شروع کرنے کے بعدمدعی/مدعی علیہان اپنی ہارڈ کاپی داخل کریں گے۔