دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس مرلی کی رہائش گاہ پر کل آدھی رات کے بعد خصوصی سماعت ہوئی۔
دراصل مصطفی آباد کے ہسپتال میں داخل مریض نے درخواست میں مطالبہ کیا تھا کہ 'مصطفی آباد کے الہند اسپتال میں داخل زخمی مریضوں کو مشرقی دہلی کے جی ٹی بی اسپتال لے جانے کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنے کے لئے ہدایت نامہ جاری کیا جائے۔ مصطف آباد کا یہ اسپتال بہت چھوٹا ہے اور اس میں بنیادی ڈھانچے کی کمی ہے۔'
آدھی رات کو دہلی تشدد کیس سے متعلق سماعت گذشتہ شام جب یہ عرضی دائر کی گئی تب چیف جسٹس درخواست کو درج کرنے کے لئے دستیاب نہیں تھے۔ اس کے بعد سینئر جج جسٹس جی ایس سستانی نے جسٹس مرلی کی رہائش گاہ پر رات کے وقت خصوصی سماعت کا حکم دیا۔ سماعت کے دوران وکیل سورور ماندر نے الہند اسپتال کے ڈاکٹرز سے جسٹس مرلی کی فون پر بات کرائی۔
الہند اسپتال کے ڈاکٹر انور نے جسٹس مرلی کو بتایا کہ 'ہسپتال مین دو افراد کی موت ہو گئی ہے۔ اور لگ بھگ 22 زخمی ہسپتال میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ہسپتال انتظامیہ نے پولیس کو متعدد بار فون کیا لیکن پولیس نے مدد نہیں کی۔'
سماعت کے دوران دہلی پولیس کی جانب سے دہلی پولیس کے ڈی سی پی (کرائم) راجیش دیو اور ایڈوکیٹ سنجے گھوش بھی موجود تھے۔ سماعت کے دوران راجیش دیو نے ڈی سی پی ایسٹ دیپک گپتا کا نمبر ڈاکٹر انور کو فراہم کرایا۔ سنوائی کے دوران ہی راجیش دیو نے دیپک گپتا کو فوری طور پر اسپتال پہنچنے کی ہدایت دی۔
سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ 'وہ زخمی مریضوں کی حفاظت کو لے کر بہت فکر مند ہے۔ انہیں فوری طور پر طبی سہولیات فراہم کی جائیں اور اس ہسپتال سے باہر جانے کے لئے محفوظ راستہ فراہم کیا جائے۔'
عدالت نے کہا کہ 'اگر زی ٹی وی اسپتال میں علاج ممکن نہیں ہے تو زخمی مریضوں کو ایل این جے پی، مولانا آزاد ہسپتال یا دوسرے سرکاری اسپتال لے جایا جائے۔'