ایڈوکیٹ ونیت جندال نے دہلی ہائی کورٹ (Delhi High Court) میں عرضی داخل کی ہے۔ درخواست گزار کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ راج کشور چودھری نے کہا ہے کہ سلمان خورشید (Salman Khurshid)، رکن پارلیمان اور ملک کے سابق وزیر قانون بھی ہیں، ایسے میں ان کی کتاب میں لکھی گئی باتوں سے ہندو برادری کے لوگ مزید مشتعل ہوں گے، جس کی وجہ سے ملک کی ہم آہنگی، امن و سلامتی پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ بدامنی پھیلنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے ونیت جندال نے سلمان خورشید کی کتاب پر پابندی عائد کرنی اپیل کی ہے۔
Salman Khurshid: سلمان خورشید کی کتاب پر پابندی عائد کرنے کی عرضی پر آج سماعت
کانگریس پارٹی کے رہنماء سلمان خورشید (Salman Khurshid) کی نئی کتاب ’سن رائز اوور ایودھیا ‘ (Sunrise over Ayodhya book) پر تنازع کے بعد ان کی کتاب پر پابندی لگانے کے لیے دہلی ہائی کورٹ (Delhi High Court) میں عرضی دائر کی گئی جس کی سماعت آج ہوگی۔ عرضی گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ سلمان خورشید کی کتاب سے ہندوؤں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ ہائی کورٹ اس درخواست پر آج 25 نومبر کو سماعت کرے گی۔ پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں بھی اس سے متعلق ایک اور عرضی کو داخل کیا گیا ہے۔
سلمان خورشید کی کتاب پر پابندی عائد کرنے کی عرضی پر آج سماعت
یہ بھی پڑھیں: سلمان خورشید کے گھر پر پتھراؤ اور آتشزدگی
خورشید کی کتاب پر پابندی لگانے کے لیے دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں بھی ہندو سینا کے صدر وشنو گپتا نے عرضی دائر کی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل اکشے اگروال اور سوشانت پرکاش نے سلمان خورشید کی کتاب کی اشاعت، فروخت اور نشریات پر پابندی لگانے کی درخواست کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جب درخواست گزار نے خورشید کی کتاب کے کچھ اقتباسات پڑھے تو انہیں معلوم ہوا کہ کتاب میں ہندوؤں کے جذبات سے کھیلا گیا ہے۔
Last Updated : Nov 25, 2021, 11:40 AM IST