دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین کو گزشتہ ماہ سانس لینے میں شکایت ہونے کے بعد اسپتال میں داخل کرایا گیا جس کے بعد ان کی کورونا جانچ کی رپورٹ مثبت آئی اور ان کو پلازمہ تھیراپی بھی لینی پڑی۔ 26 جون کو انہیں اسپتال سے ڈسچارج کیا گیا اور آج سے وہ دوبارہ اپنے کام پر لوٹ آئے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کی دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین سے خصوصی بات چیت آج ستیندر جین دہلی سکریٹریٹ میں موجود اپنے دفتر پہنچے، عہدیداروں نے ان کا استقبال کیا۔
ای ٹی وی بھارت نے دہلی سیکرٹریٹ میں موجود وزیر صحت کے دفتر میں ستیندر جین سے خصوصی بات چیت کی۔ گزشتہ ایک ماہ کے ان کے تجربات کے بارے میں ستیندر جین نے کہا کہ زندگی میں پہلی بار اسپتال میں داخل ہونا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے مجھے یاد نہیں کہ بیمار ہونے کے باوجود کب میں تین دن سے زیادہ وقت تک اپنے گھر پر رہا ہوں۔ ستیندر جین کا کہنا تھا کہ ان دنوں میں نے کورونا کے پہلے اسٹیج سے نازک صورتحال ہونے تک کورونا کے ہر پہلو کو دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام لوگوں کی دعاؤں اور ڈاکٹروں کی مدد سے اب میں صحتیاب ہوچکا ہوں۔ 26 جون کو اسپتال سے آنے کے بعد سے اب تک ستیندر جین گھر پر تھے۔ اس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ گھر پر رہنے کی وجہ یہ تھی کہ میں زیادہ دن تک اسپتال میں نہیں رہنا چاہتا تھا۔ آئی سی یو سے باہر آنے کے بعد میں نے سوچا کہ یہاں رہنے سے بہتر ہے کہ گھر پر رہا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ چار دن قبل تک انہیں آکسیجن لینا پڑ رہا تھا، لیکن اب میں صحتمند ہوں۔
ستیندر جین کو پہلے راجیو گاندھی اسپیشیلٹی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، لیکن پلازمہ تھیراپی کے لیے انہیں نجی اسپتال میکس میں داخل کرایا گیا تھا۔ اس کے بارے میں سوال بھی اٹھائے گئے تھے کہ دہلی کے وزیر صحت کو نجی اسپتال میں کیوں داخل کرایا گیا۔اس کے بارے میں جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اس بات پر ہی مطمئن تھا کہ میرا علاج راجیو گاندھی اسپتال میں ہی کرایا جائے گا، لیکن ڈاکٹروں نے پلازمہ تھیراپی کا مشورہ دیا اور وہاں اس کی سہولیات مہیا نہیں تھی۔
مزید بڑھیں:دہلی پولیس کے 24 جوانوں نے پلازما عطیہ کیا
انہوں نے بتایا کہ تب تک راجیو گاندھی اسپتال کو پلازمہ تھراپی کی اجازت نہیں ملی تھی اور گھر والے بھی تھوڑا پریشان تھے، اس لیے میکس اسپتال میں داخل ہونا پڑا۔کورونا کے خوف میں اب بھی جی رہے لوگوں کے بارے میں ستیندر جین نے مشورہ دیا کہ کہ گھبراہٹ سے بچیں، اگر کورونا کا خوف ذہن میں بیٹھا رہے گا تو مزید پریشانی بڑھ سکتی ہے۔اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ کتنے بیمار ہیں ، اگر آپ ذہنی طور پر مثبت رہتے ہیں، تو آپ جلد صحتیاب ہوجائیں گے۔
کورونا کے پیش نظر دہلی کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ستیندر جین نے کہا کہ اب صورتحال تسلی بخش ہے، لیکن ہمیں یہاں رکنا نہیں ہے۔ستیندر جین نے امریکہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ قبل ایسا لگتا تھا کہ کورونا ختم ہورہا ہے ، لیکن اب معاملات ایک بار پھر بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی دیگر ریاستوں میں بھی کورونا معاملات میں اضافہ ہورہا ہے۔ لہذا ، ہم یہ مان نہیں چل سکتے کہ یہ دوبارہ نہیں آئے گا۔
ملک میں متاثرہ افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد پر غور کرتے ہوئے بہت سے ماہرین یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کورونا کا کمیونٹی ٹرانسمیشن تو نہیں ہوگیا ہے۔وزیر صحت ستیندر جین اس سے قبل دہلی کے بارے میں اس طرح کے خدشات کا اظہار کر چکے ہیں۔اس سوال پر انہوں نے کہا ہے کہ میں نے یہ لفظ پہلے بھی استعمال کیا تھا کہ دہلی میں کمیونٹی میں ٹرانسمیشن ہورہا ہے۔اب تکینکی طور پر مرکزی حکومت اور آئی سی ایم آر بتائیں گے۔