ملک میں کورونا وائرس مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے،اب دہلی ہائی کورٹ نے مرکٰزی اور دہلی حکومت سے ان اسپتالوں پر سخت کارروائی کرنے کو کہا ہے جو کورونا مریضوں کے علاج کے لیے بستروں کی تعداد کو لے کر 'رئیل ٹائم اپڈیٹ' نہیں دے رہے ہیں۔
عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ دہلی حکومت ایک 'ڈیٹیکیٹیٹ افسر' تقرری کرنی چاہیے تاکہ حکومت اور اسپتالوں کے درمیان آپس رابطے میں رہے۔
سماعت کے دوران دہلی حکومت کی جانب سے راہل مہیرا نے کہا کہ ہر روز 18 ہزار لوگوں کی کورونا جانچ کی جارہی ہے۔گزشتہ 15 دن میں 89 ہزار 290 جانچ کیے جاچکے ہیں۔تیاریوں کے لحاظ سے ہم 15 سے 20 دن آگے چل رہے ہیں۔اسپتال میں شدید بیمار مریضوں کو داخل ہونے میں کوئی پریشانی نہیں ہو، اس لیے سینئر نرسنگ آفسر کی تقرری کی جائے۔
گزشتہ 22 جو ن کو ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ دہلی حکومت نے کورونا ٹیسٹ کرنے کے ہدف کے 50 فیصد کو بھی مکمل نہیں کیا ہے۔جسٹس ہیما کوہلی کی بینچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ سماعت کے بعد دہلی حکومت کو کورونا سے نمٹنے کے لیے لیفٹیننٹ گورنر کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی کے اجلاس سے متعلق حلف نامہ داخل کرنے کا ہدایت دیا تھا۔
وکیل راکیش ملہوترا نے یہ درخواست دائر کی ہے۔درخواست میں نجی اور سرکاری اسپتالوں اور لیبس میں کورونا کی مناسب جانچ کے لیے رہنما اصول جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سماعت کے دوران راکیش ملہوترا نے کورٹ سے کہا کہ دہلی کے نجی اسپتالوں کو بھی کورونا اسپتال کے طور پر اعلان کیا جائے گا۔ان اسپتالوں کو کورونا کے علامت پائے جانے والے مریضوں کے ساتھ ساتھ بغیر کورونا علامت والے مریضوں کی جانچ کے لیے بھی رہنما اصول جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سماعت کے دوران دہلی حکومت نے کہا کہ حال میں آئی سی ایم آر نے ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹنگ کی اجازت صرف کنٹینمنٹ زون اور ہاٹ اسپاٹ زون کو دی ہے۔اس جانچی کی اجازت صرف سرکاری اسپتالوں کو ہی ہے۔