اردو

urdu

ETV Bharat / state

شرجیل، عمر خالد کے خلاف دہلی حکومت سخت - کیجریوال سرکار

تمام ملزمین نے دہلی پولیس کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ 'سی اے اے مخالف احتجاج میں سرگرم رول ادا کرنے پر انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے'۔

Delhi Govt Sanctions Sedition Charges Against Umar, Sharjeel
سی اے اے مخالف احتجاج میں سرگرم رول ادا کرنے کی ملی سزا:عمر خالد

By

Published : Dec 17, 2020, 8:02 PM IST

Updated : Dec 18, 2020, 10:34 AM IST

دہلی کی حکومت نے بدھ کے روز پولیس کو دہلی فسادات کے معاملے میں 18 ملزمین پر ملک سے بغاوت اور مجرمانہ سازش رچنے کی دفعات کے تحت فرد جرم عائد کرنے کی منظوری دے دی ہے- ان ملزمین میں جے این یو کے طالب علم شرجیل امام، نتاشا نروال، دیوانگانا کالتا، جے این یو طلبا یونین کے سابق رہنما عمر خالد، مقامی سیاستدان طاہر حسین اور عشرت جہاں کے نام شامل ہیں۔

اس سے قبل 22 نومبر کو دہلی پولیس نے عمر خالد اور دیگر ملزمان پر اس معاملے میں الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملزمین کے خلاف بغاوت اور دیگر دفعات کے تحت قانونی کارروائی کرنے کی منظوری زیر غور ہے۔

ہم آپ کو بتا دیں کہ عدالت پہلے ان الزامات کا جائزہ لیتی ہے اور ریاستی حکومت کی طرف سے قانونی چارہ جوئی کی منظوری کے بعد ہی مقدمے کی سماعت شروع ہوتی ہے۔

پولیس نے ستمبر کے وسط میں ملک بغاوت کے تحت قانونی چارہ جوئی کی منظوری کے لئے درخواست دہلی کی حکومت کے پاس بھیجی تھی۔

گذشتہ ماہ حکومت نے یو اے پی اے کے تحت ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے پولیس کو منظوری دی تھی لیکن ملک بغاوت کے معاملے میں منظوری ملنا باقی تھا۔

واضح رہے کہ ان سبھی ملزمین کو شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات میں مبینہ کردار کے لئے گرفتار کیا گیا ہے- ملزمین نے پولیس کی جانب سے لگائے گئے تمام الزمات کی سختی سے تردید کی ہے۔ گرفتار افراد نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے دہلی فسادات کے معاملات میں انھیں اس لئے پھنسایا ہے کیوں کہ سی اے سے مخلاف احتجاج میں ان کے چہرے نمایاں تھے۔

مزید پڑھیں:

ڈاکٹر کفیل خان کو رہا کرنا ہائیکورٹ کا ایک اچھا فیصلہ: سپریم کورٹ

خیال رہے کہ شمال مشرقی دہلی کے کچھ حصوں میں ہندو مسلم فسادات کے نتیجے میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور 400 زخمی ہوئے تھے۔

Last Updated : Dec 18, 2020, 10:34 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details