دارالحکومت دہلی میں گزشتہ روز اناج منڈی میں ہوئی آتشزدگی میں 43 سے زائد افراد ہلاک اورہ درجنوں افراد جھلس گئے تھے۔
یہ تنگ اور بھیڑ بھاڑ والاعلاقہ ہے جہاں پر چھوٹے موٹے گھریلو سامان، اسکول بیگ اور پیپر بیگ بنانے والے غریب مزدور رہتے ہیں۔
وفد نے دیکھا کہ کثیرمنزلہ عمارت تک جانے کا راستہ نہایت تنگ ہے۔ عمارت میں چھوٹے چھوٹے کمرے ہیں جن میں سینکڑوں مزدور رہتے ہیں۔
بجلی کے انتظامات مکمل طور پر حفاظتی انتظامات کے ضوابط کے خلاف ورزی کرتے ہیں اور عمارت کی تعمیر میں بھی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ پولیس اب بھی آگ لگنے کی اصل وجوہات سے بے خبر ہے۔ لاشوں کی شناخت جاری ہے۔
اس آتشزدگی میں زیادہ تر اموات دم گھٹنے کی وجہ سے ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ نعشیں مسخ نہیں ہوئی ہیں۔
وفد نے مشاہدہ کیا کہ ہلاک ہونے والوں کی شناخت نہ ہونے پر ان کے رشتہ داروں سے رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔ایک مقامی پولیس افسر نے وفد کو بتا یا کہ آئندہ دو روز میں تمام لاشوں کی شناخت ہوجائے گی۔
ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی نے ایک پریس ریلیزجاری کرکے کہا کہ حکومت اور بلدیہ کی ناکامی سے اناج منڈی میں جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے مختلف سیاسی پارٹیوں کے رہنماﺅں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ لاشوں سے سیاسی فائدہ اٹھانے کیلئے الزام تراشی کا کھیل کھیل رہے ہیں اور یہاں غیر مجاز صنعت چلانے کیلئے مقامی آبادی کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
وفدنے مطالبہ کیا کہ علاقے کی حفاظت اور دیکھ بھال کے ذمہ دار مقامی ایم سی ڈی اور ڈی ڈی اے کے بجلی افسران اور دہلی کے دیگر انتظامیہ کے عہدیداروں کی نشاندہی کرنے کیلئے انکوائر ی کرنی چاہئے.
وفد نے مطالبہ کیا کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچنے کیلئے مناسب ہے کہ ہائی ٹیک فول پروف پروگرام تیار کیا جائے جس سے مکینوں اور عمارتوں کو حفاظتی اقدامات فراہم ہوتے ہوں۔
وفد نے دہلی حکومت کو شاہ جہاں آبا د ڈیولپمنٹ بورڈ تیارکرنے کے اپنے وعدے پر عمل نہ کرنے پر سخت تنقید کیا۔
وفد نے دہلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ معاوضہ کو رقم کو بڑھا کر کم از کم 25لاکھ روپئے کریں۔
وفد میں ایس ڈی پی آئی قومی سکریٹری ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی، پاپولر فرنٹ آف انڈیا پی آر ڈائرکٹر ڈاکٹر شمعون، پاپولر فرنٹ دہلی پردیش صدر پرویز احمد، جنرل سکریٹری محمد الیاس اور شہزا د حسین شامل رہے ۔