نئی دہلی:دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ادارے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی طرف سے تغلق آباد گاؤں میں انہدام کی مجوزہ مہم اس علاقے میں طویل عرصے سے رہنے والے لوگوں کے لئے انتہائی ظالمانہ ثابت ہوگی اور اس کا بہت برا اثر پڑے گا۔ مقامی لوگ، خاص طور پر بوڑھے، بچے، خواتین اور معذور افراد پر اس کا بہت برا اثر پڑے گا۔ ایسے میں دہلی حکومت کا خیال ہے کہ مکینوں کی خاطرخواہ بازآبادکری کے بغیر کوئی انہدامی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔
نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے اس سلسلے میں چیف سکریٹری کو ہدایات دی ہیں کہ وہ زمین کی ملکیت رکھنے والی ایجنسی کے ساتھ تال میل کریں، متاثرین کی موجودہ رہائش گاہ کے قریب ترین زمین کے ٹکڑے کی نشاندہی کریں اور ان کی بازآبادکاری کے لئے انہیں دے دیں۔ متاثرین کے لئے ایک تفصیلی اور مناسب بحالی کا منصوبہ تیار کریں۔
اس کے ساتھ ہی نائب وزیر اعلیٰ نے چیف سکریٹری کو ایک ہفتہ کے اندر اسٹیٹس رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔خیال رہے کہ ہے کہ مرکزی حکومت کی ایجنسی آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا اپنی مسماری مہم کے تحت تغلق آباد گاؤں کے 1000 سے زیادہ مکانات پر بلڈوزر چلانے جا رہی ہے۔ جس کی وجہ سے ان گھروں میں رہنے والے ہزاروں خاندان بے گھر ہو جائیں گے۔ اس کا فوری نوٹس لیتے ہوئے کیجریوال حکومت نے ان کی بازآبادکاری کے لئے منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Kanpur Mother Daughter Death بلڈوزر پالیسی حکومت کے ظلم کا چہرہ، کانپور میں ماں بیٹی کی موت پر راہل گاندھی کا رد عمل
خیال رہے کہ متاثرین نے اس سلسلے میں دہلی ہائی کورٹ میں اپیل کی ہے۔ اور ہائی کورٹ نے تمام اسٹیک ہولڈر ایجنسیوں کو تغلق آباد انہدام کی وجہ سے گاؤں سے بے گھر ہونے والے متاثرین کی بازآبادکری کے لئے مناسب منصوبہ بندی کرنے کی ہدایت دی ہے ۔
یو این آئی