دہلی یونیورسٹی اور دہلی نان ٹیچنگ اسٹاف ایسوسی ایشن اور فورم آف اکیڈمکس نے دہلی کے وزیراعلیٰ، نائب وزیراعلیٰ، کابینہ کے وزیر اور تنظیموں کے انچارج گوپال رائے کو ایک خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ دہلی حکومت کے ماتحت 28 کالجوں میں دہلی کے طلباء کو داخلے میں 50 فیصد ریزرویشن دیا جائے۔
فورمز نے خط میں لکھا کہ دہلی یونیورسٹی میں زیادہ کٹ آؤٹ آنے کی وجہ سے ہر سال دہلی کے سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء داخلے سے محروم رہ جاتے ہیں۔
فورم اور ایسوسی ایشن نے خط میں لکھا ہے کہ 'دہلی حکومت کے تحت 28 کالجوں کو مالی تعاون حاصل ہے اس میں سے 12 کالجوں کو حکومت کی جانب سے مکمل مالی اعانت حاصل ہے جبکہ بقیہ 16 کالجوں کو حکومت کی جانب سے 5 فیصد گرانٹ دی جاتی ہے۔
ان کالجز کو دہلی حکومت کے محکمہ اعلیٰ تعلیم نے مالی اعانت فراہم کی ہے اور انہی میں عام آدمی پارٹی حکومت کی گورننگ باڈی ہے، جو کسی قسم کی پریشانی کا باعث نہیں ہوگی۔
ایسوسی ایشن اور فورم نے سب سے پہلے دہلی کے وزیراعلیٰ، نائب وزیراعلیٰ، تمام کابینی وزراء، محکمہ تعلیم کے افسران کو 12 ویں بورڈ کے امتحانات میں دہلی کے سرکاری اسکولوں کی عمدہ کارکردگی پر مبارکباد پیش کی۔
یہ پہلا موقع ہے جب سرکاری اسکولوں کی سی بی ایس ای، دہلی زون میں بورڈ کے 12 ویں کلاس کے امتحانات کا نتیجہ 94.61 فیصد رہا جو اس کا اب تک کا سب سے بہتر نتیجہ ہے جبکہ پچھلی بار 91.87 فیصد تھا۔
فورم کے چیئرمین اور سابق تعلیمی کونسل پروفیسر ہنس راج سمن نے خط میں لکھا اور بتایا ہے کہ 28 کالج دہلی حکومت کے ماتحت آتے ہیں۔
ان کالجوں میں داخلے کے وقت دہلی کی سرکاری اسکولوں سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے۔ دہلی کے طلباء کو ان کالجوں میں ترجیح ملنے سے قبل خود دہلی حکومت متعدد بار اس موضوع پر تبادلہ خیال کرتی رہی ہے لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے جس کی وجہ سے دہلی کے ہزاروں طلباء ہر سال داخلے سے محروم رہ جاتے ہیں۔ اگر حکومت چاہے تو وہ ان کالجوں میں دہلی کے طلبا کے لیے 50 فیصد ریزرویشن دے سکتی ہے اس سے دہلی کے طلبا کو کچھ راحت ملے گی۔