اردو

urdu

ETV Bharat / state

دہلی: والد کے بہترعلاج کے لئے بیٹی نے حکو مت سے فریاد کی - ویڈیو سوشل میڈیا پر کا فی تیزی سے وائیرل ہو رہا ہے

قومی دارالحکومت دہلی میں کورونا وائرس سے متاثر مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہاہے ۔تقریبا دو ہزار سے زائد افراد اس وائرس کا شکار ہو چکے ہیں ۔حالانکہ حکومت بارہا یہ دعوی کرتی رہی ہے کہ کورونا وائرس پر سد با ب کے لئے حکو مت سنجیدہ ہے ۔ اور مکمل انتظامات ہے

بیٹیوں نے حکو مت سے فریاد کی
بیٹیوں نے حکو مت سے فریاد کی

By

Published : Apr 21, 2020, 8:58 AM IST

Updated : Jun 4, 2020, 3:20 PM IST


ادھر دہلی سے جاری ایک ویڈیو میں نظر آرہی دو لڑکیا ں اپنے والد کے بہتر علاج اور مناسب دیکھ بھال کے لئے حکومت سے درخواست کرتی نظر آرہی ہیں ۔

یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر کا فی تیزی سے وائیرل ہو رہا ہے ۔ دراصل اس ویڈیو میں اٹھارہ سالہ لڑکی پرتبھا گپتا ٹوئٹر اکاونٹ پر ایک ویڈیو اپلوڈ کیا ہے ۔

اس ویڈیو سوشل میڈیا پر کا فی تیزی سے وائیرل ہو رہا ہے ۔ اسکے علاوہ وہ

یہ الزام عائد کررہی ہیں کہ دہلی حکو مت کورونا وائرس کے سد با ب کے لئے جتنا دعوی کرہی ہے حقیقت اس کے بر عکس ہے ۔

اس نے مزیدکہا کہ وہ گذشتہ دو دنوں سے کافی مایوس ہیں ۔ کیونکہ ان کے والد ایل این جی اسپتال میںزیر علاج ہیں ۔

پرتبھا نے اپنے والد کے لیے دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے بھی فریاد کی ہے کہ وہ ان کی مدد کریں.

دراصل دو روز قبل پرتبھا کے والد کی اچانک طبیعت خراب ہوگئی تھی ۔جس کے بعد انہیں ایک پرائیویٹ اسپتال لے جایا گیا ۔جہاں وہ کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے ۔


اس کے بعد اہل خانہ بغیر اطلاع کئے انہیں ایل این جی پی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ اب نہ تو اہل خانہ کو ان سے ملنے کی اجازت ہے اور نہ ہی گزشتہ دو دنوں میں کسی ڈاکٹر نے ان کے والد کا چیک اپ کیا.

ویڈیو میں پرتبھا یہ بات کہتی نظر آرہی ہیں کہ وہ اپنے والد کا علاج کسی پرائیویٹ ہسپتال میں کرانے کی استطاعت رکھتی ۔ لیکن انتظامیہ انہیں ان کے والد کو ایل این جے پی ہسپتال کے علاوہ کہیں اور جانے کی اجازت ہی نہیں دے رہا.

اس دوران پرتبھا کے والد نے فون کرکے اطلاع دی کہ نہ تو ڈاکٹر اور نہ ہی انتظامیہ ان کے ساتھ بہتر سلوک کر رہا ہے ۔ جس کی وجہ سے ان کی طبیعت مزید بگڑتی جارہی ہے.

Last Updated : Jun 4, 2020, 3:20 PM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ABOUT THE AUTHOR

...view details