سا بق مرکزی وزیر کے وکیل نے جج کو بتا یا کہ غزل وہا ب کی جا نب سے پیش کیےگئے بیانات اور دلائل کے تحت وہ صرف ایک گواہ ہیں نہ کہ ایم جے اکبر کی جا نب سے دا ئرکردہ ہتک عزت مقدمہ میں ملزمہ۔
جس کے بعد جج نے ثبو توں کی نشا ندہی کی اور کہا کہ 'جو چیزآپ کے لئے منا سب ہے ہو سکتا ہے کہ اسکا اصل معاملہ سے کو ئی تعلق نہ ہو'۔
اس کے بعد پریا رما نی نے عدالت میں دستو ر ہند کے تعزیرات کو پڑھا، جس میں سچا ئی کا اظہا ر اپنے دفا ع کے طو ر پر کر نے کی بات کہی۔
وہیں دوسری جا نب ایم جے اکبر کی جانب سے اپنی شخصیت اور ان پر لگے الزامات کے بعد اس سے ہونے والے نقصانات اور شبیہ کے متا ئثر ہو نے کا حو الہ دیتے ہوئے کہا کہ ثبوتوں کی جا نچ اور اس کے دفاع کی تحقیقات کر نا لا زم ہو جا تا ہے۔
وا ضح رہے کہ سو شل مییڈ یا پر 'می ٹو مہم' کے تحت صحافی پریا رمانی نے سابق مرکزی وزیر ایم جے اکبر پر جنسی ہرسانی کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد انہیں مملکتی وزیر کے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔
ایم جے اکبر اپنے اوپر لگے الزامات کی یکسر تردید کرتے رہے ہیں