گزشتہ روز دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے اعلان کیا تھا کہ حالیہ دنوں میں ملک کے جو حالات ہیں اس میں جو معصوم اور بے گناہ پولیس کی گولیوں کا نشانہ بنے ہیں ان کے اہلخانہ کو دہلی وقف بورڈ مدد کے طور پر پانچ لاکھ روپے دے گا۔
پولیس زیادتی کی داستان، ویڈیو اس تعلق سے وقف بورڈ چیئرمین امانت اللہ خان نے اپنے وعدہ کو عملی جامہ پہنانے کی جانب پہل کرتے ہوئے میرٹھ سے آئے وفد سے ملاقات کی اور میرٹھ میں مظاہرہ کے دوران پولیس کی زیادتی کا شکار ہوئے بے گناہوں پر بربریت کی آنکھوں دیکھی داستان سنی۔
وفد نے مرنے والوں کی تفصیل اور پولیس کے ظلم سے امانت اللہ خان کو واقف کرایا۔
امانت اللہ خان نے کہا کہ 'مظلوموں کی دادرسی کرنا اور کمزوروں کی مدد کے لیے آگے آنا وقت کی ضرورت ہے اور دہلی وقف بورڈ کے مقاصد میں شامل ہے۔
انہوں نے ہلاک شدگان کے اہلخانہ کی مدد کے لیے بورڈ کی جانب پانچ لاکھ روپے بینک اکاؤنٹ کی تفصیل اور دیگر ضروری کاغذات مہیا کرانے کے لیے کہا جس کے بعد بورڈ کی جانب سے لواحقین کو چیک جاری کیا جائے گا۔
احتجاجی مظاہرہ میں پولیس کی گولی سے ہلاک ہونے والوں کی روداد بتاتے ہوئے وفد کے ارکان کی آنکھیں نم ہوگئیں۔
سماجی کارکنان پر مشتمل تقریباً 20 لوگوں کے وفد نے دہلی وقف بورڈ کو بتایا کہ مظاہرہ کے دوران پولیس نے سیدھے گولی چلائی اور جو لوگ گولیوں سے مارے گئے ہیں ان کے سینے، گردن اور سر میں گولی لگی ہے۔
وفد کے مطابق پولیس کی گولی سے 5 نوجوانوں کی موقع پرہی موت ہوگئی جبکہ ایک کو زخمی حالت میں دہلی ہسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں زخموں کی تاب نہ لاکر اس نے دم توڑ دیا۔
وفد نے میرٹھ میں مظاہرین اور معصوموں پر پولیس کے تشدد اور ظلم کی جو داستان سنائی ہے وہ روح فرسا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پولیس نے آرڈر کے مطابق بلا اشتعال لاٹھی چارج کیا اور مظاہرین پر سیدھے گولیاں چلائی جس کی وجہ سے 6 نوجوانوں کی موت اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔
وفد کے مطابق ڈر اور خوف کی وجہ سے زخمیوں کی صحیح تفصیل سامنے نہیں آرہی ہے اور لوگ اپنا علاج بھی چھپ چھپا کر کرا رہے ہیں کیوں کہ پولیس ہسپتالوں میں بھی چھاپے مار رہی ہے اور جو زخمی ہیں ان کے خلاف مقدمات درج کر رہی ہے۔
وفد نے بتایا کہ درجنوں افراد کو پولیس نے گرفتار کیا ہے اور بہت سارے لوگوں پر مقدمات بھی درج کئے جارہے ہیں جس سے لوگوں میں مزید دہشت پیدا ہوگئی ہے۔
وفد کے مطابق پولیس کی گولی سے میرٹھ میں جن نوجوانوں کی موت ہوئی ہے ان کے نام درج ذیل ہیں۔
آصف عبد الحسن (20 برس)
محسن احسان (30 برس)
ظہیر منشی (45 برس)
آصف سعید (35 برس)
علیم حبیب (23 برس)
سالم سلیم
وفد کے مطابق یہ تمام میرٹھ کے بھومیا کے پل اور اسلام آباد ہاپوڑ روڈ کے رہنے والے ہیں۔
وفد میں شامل ارکان نے بتایا کہ انھیں اخبارات کے ذریعہ علم ہوا کہ دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرہ کے دوران پولیس کی گولیوں کا نشانہ بننے والے افراد کے اہلخانہ کی مالی مدد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جو لوگ مارے گئے ہیں وہ غریب اور مالی اعتبار سے بہت کمزور ہیں اور اپنے گھر کی دیکھ بھال اور کفالت کی ذمہ داری انہی کے کاندھوں پر تھی جس کی وجہ سے ان کے گھر والوں کو مدد کی سخت ضرورت تھی۔
وفد نے دہلی وقف بورڈ کی ہمت اور مظلوموں کی مدد کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دعاؤں سے نوازا۔
امانت اللہ خان سے ملاقات کرنے والے وفد میں ایڈوکیٹ محمد اسلام، عبد القادر ملک، محمد جاوید، خورشید ملک، عارف ملک و دیگر شامل تھے۔