ایک زمانہ تھا جب بھارتی پارلیمنٹ میں مسلم اراکین پارلیمان کی اچھی خاصی تعداد نظر آتی تھی۔
سنہ 1952 کے عام انتخابات ہوں یا 1980کے، ہر زمانے میں پارلیمنٹ میں مسلمانوں کی آبادی کے لحاظ سے نمائندے بھیجے گئے۔ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ مسلمانوں کی اب تک سب سے زیادہ نمائندگی ساتویں لوک سبھا میں رہی ہے۔
اس وقت نہ تو سیاسی پارٹیوں کو کبھی مسلم نمائندے بھیجنے سے گریز رہا اور نہ ہی مسلمانوں نے سیاسی جدوجہد میں کبھی کوئی کمی کی۔
لیکن اب اکیسویں صدی میں یہ تصویر بدل گئی ہے۔ پارلیمنٹ میں مسلمانوں کی نمائندگی آہستہ آہستہ کم ہوتی جارہی ہے جس نے ملک کی دوسری سب سے بڑی اقلیت کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
ایک طرف جہاں پندرہویں لوک سبھا انتخابات میں 543 اراکین پارلیمنٹ میں سے محض 30 مسلم اراکین ہی پارلیمنٹ پہنچ سکے تو دوسری طرف سولہویں لوک سبھا انتخابات میں اس میں اور بھی زیادہ کمی آ گئی اور یہ تعداد 30 سے کم ہو کر 24 رہ گئی۔