نئی دہلی:دہلی کی ایک عدالت نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر شرجیل امام کے خلاف 2019 میں درج کے گئے ایک معاملے میں ضمانت عرضی پر فیصلہ ایک بار پھر ملتوی کر دیا ہے۔ استغاثہ نے کورٹ سے مزید وقت مانگنا ہے۔ کورٹ نے اس معاملے میں اگلی سماعت کے لیے 23 جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔
Delhi Court Adjourned Judgment on sharjeel imam bail Matter
دراصل دہلی ہائی کورٹ نے شرجیل امام کو ٹرائل کورٹ میں جا کر ضمانت کی درخواست دائر کرنے کی اجازت دی تھی۔ درخواست میں ملک مخالف سرگرمیوں کے معاملے میں سُپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو بنیاد بنایا گیا ہے، جس میں سُپریم کورٹ نے بغاوت کے معاملے میں مقدمات درج نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ جب تک مرکزی حکومت غداری کے معاملے پر دوبارہ غور نہیں کرتی، اس معاملے میں کوئی نئی ایف آئی آر درج نہیں کی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جو لوگ غداری کیس میں ملزم ہیں وہ ضمانت کے لیے عدالتوں میں عرضی دائر کر سکتے ہیں۔
'اس معاملے میں شرجیل امام نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران دہلی پولیس کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے تازہ حکم کے مطابق، ٹرائل کورٹ کو پہلے انڈین پینل کی دفعہ 124A کے تحت ضمانت کے لیے جانا ہوگا۔ اگر ٹرائل کورٹ سے ضمانت کی درخواست مسترد ہو جاتی ہے، تب ہی آپ ہائی کورٹ میں اپیل کر سکتے ہیں، شرجیل امام کے وکیل تنویر احمد میر نے درخواست واپس لینے کی اجازت مانگی جس کے بعد ہائی کورٹ نے درخواست واپس لینے کی اجازت دے دی۔
قابل ذکر ہے کہ 11 اپریل کو دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ نے شرجیل کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دیا تھا۔ 24 جنوری کو عدالت نے اس کیس میں شرجیل امام کے خلاف دائر چارج شیٹ کا نوٹس لیا۔ کڑکڑڈوما کورٹ نے غداری سمیت دیگر دفعات کے تحت الزامات عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔ چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ شرجیل امام نے نفرت پھیلانے اور تشدد بھڑکانے کے لیے مرکزی حکومت کے خلاف تقریر کی، جس کی وجہ سے دسمبر 2019 میں تشدد ہوا تھا۔ دہلی پولیس نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کی آڑ میں ایک گہری سازش رچی گئی تھی۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں اس قانون کے خلاف مہم چلائی گئی۔ یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ مسلمانوں کی شہریت ختم ہو جائے گی اور انہیں حراستی کیمپوں میں رکھا جائے گا۔۔
شرجیل امام ایک سرکردہ مسلم دانشور ہیں جو ہندوستان میں مسلمانوں کے مسائل پر بولتے اور لکھتے ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں:JNU student Sharjeel Imam : شرجیل امام کی ضمانت عرضی پر فیصلہ ملتوی