قومی دارالحکومت دہلی میں دو روزہ سیمینار سے خطاب کے دوران مولانا آزاد یونیورسٹی کے صدر اور معروف اسلامی اسکالر پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ داراشکوہ نے جن بنیادوں کو استوار کیا اور جن قدروں کا اشتراک کیا وہ غیرمعمولی تھیں، دارا شکوہ وہ پہلا شخص تھا جس نے مناظرے اور مجادلے کے دور میں مکالمے کی شروعات کی۔
پروفیسر اخترالواسع نے ان خیالات کا اظہار قومی اردو کونسل کے ذریعے منعقدہ قومی سمینار 'محمد داراشکوہ: حیات و خدمات' کے دوسرے دن ایک سیشن کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
پروفیسر اخترالواسع نے مزید کہا کہ داراشکوہ ہمارے تہذیبی، سماجی، علمی، فکری اور ثقافتی ورثے کے امین تھے۔
داراشکوہ نے اپنی کتاب 'سفینۃ الاولیاء' میں بہترین ریسرچ میتھوڈولوجی اختیار کی تھی۔ ہمیں داراشکوہ کے بارے میں جو مثبت چیزیں ہیں انھیں ضرور اپنانا چاہیے اور منظرعام پر لانا چاہیے۔
انھوں نے قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ داراشکوہ کو ہم نے بھلا دیا تھا اور قومی اردو کونسل نے اس بھولے ہوئے شہزادے کی ہمیں یاد دلائی ہے۔انھوں نے ڈاکٹر شیخ عقیل احمد کو قومی اردو کونسل میں بطور ڈائرکٹر ایک سال مکمل ہونے پر بھی مبارکباد دی۔
اس سیشن میں ڈاکٹر مشتاق احمد تجاروی، پروفیسر اخلاق احمد آہن، پروفیسر علیم اشرف جائسی اور پروفیسر عبدالقادر جعفری نے اپنے مقالے پیش کیے، جبکہ اس سیشن کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر محمد کاظم نے انجام دیے۔