شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات کے چار دنوں کے دوران تقریباً 13 ہزار 200 فون کالز کئے گئے تھے جس میں پہلے دن 700، دوسرے دن 3500، تیسرے دن 7500 اور چوتھے دن 1500 فون کالز کئے گئے تھے۔ اس کے علاوہ دہلی فائر سروسز نے 218 کالز اٹینڈ کی تھی۔
برندا کرات، سابق رکن پارلیمان، سی پی آئی ایم یہ رپورٹ مختلف آر ٹی آئی اور عدالت میں داخل ایفی ڈیوٹ کے ذریعے حاصل کی گئی معلومات کے ذریعے تیار کی گئی ہے۔
پریس کانفرنس میں خطاب کے دوران سی پی آئی ایم کی رہنما برندا کرات نے بتایا کہ عدالت میں داخل پولیس رپورٹ کے مطابق جن لوگوں کی موت ہوئی تھی ان میں 40 مسلم اور 13 ہندو تھے جبکہ ہمارے سروے کے مطابق مرنے والوں کی تعداد 54 تھی جن میں 41 لوگ مسلمان تھے۔
دہلی پولیس نے مرنے والوں کی فہرست میں جس شخص کا نام شامل نہیں کیا تھا، اس کا نام سکندر تھا جو آٹو رکشا چلاتا تھا، اسے 27 فروری کی صبح سگنیچر پل کے نیچے روڈ پر پیٹ پیٹ کر مار ڈالا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے پتہ چلا کہ سکندر کے سر پر چوٹ آئی تھی۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پولیس نے اس فہرست میں سکندر کا نام کیوں شامل نہیں کیا۔
سی پی آئی ایم رہنما برندا کرات کے مطابق شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے ذمہ دار امت شاہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 22 فروری کو شمال مشرقی دہلی میں 450 پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے جوان ہی تعینات تھے لیکن جب فساد شروع ہوا تو 1393 جوان بھیجے گئے۔ 24 فروری کو 1399 جوان بھیجے گئے، 25 فروری کو 4291، 26 فروری کو 4635 اور 27 فروری کو 4756 جوان تعینات کئے گئے تھے۔