اردو

urdu

ETV Bharat / state

'دوسروں پر الزام تراشی کے بجائے اپنے آپ کو درست کریں'

بی جے پی کی روایتی مسلم دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ مسلمانوں کے خلاف کھل کر تعصب کا اظہار کیا جاتا رہا ہے لیکن اترپردیش کے نوئیڈا مہانگر بی جے پی اقلیتی مورچہ کے نو منتخب صدر احسان خان اس سے متفق نہیں ہیں۔

بی جے پی اقلیتی مورچہ کے نو منتخب صدر احسان خان
بی جے پی اقلیتی مورچہ کے نو منتخب صدر احسان خان

By

Published : Sep 4, 2021, 4:21 PM IST

'بھارتیہ جنتا پارٹی اپنی سوچ، فکر، عمل اور کردار میں متعصب نہیں بلکہ ایک منظم طریقے سے کام کرنے والی پارٹی ہے، اس طرح کا اظہارِ خیال ای ٹی وی بھارت کے ساتھ گفتگو کے دوران نوئیڈا مہانگر بی جے پی اقلیتی مورچہ کے صدر احسان خان نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کی مختلف 36 تنظیمیں ہیں جو مختلف شعبوں میں کام کررہی ہیں۔ اس میں بی جے پی ایک سیاسی ونگ ہے۔

بی جے پی اقلیتی مورچہ کے نو منتخب صدر احسان خان

احسان خان نے بتایا کہ 'انہیں اس لیے صدر نہیں بنایا گیا کہ پارٹی کو ان کی ضرورت ہے یا وہ پارٹی کے لیے بہت اہم ہوں بلکہ اس سے قبل بھی تین مرتبہ انہیں بی جے پی اقلیتی مورچہ کا مہانگر صدر بنایا جاچکا ہے۔

احسان خان نے کہا کہ 'وہ خدمت خلق کے نظریہ کے تحت بی جے پی میں رہ کر کام کررہے ہیں اور مختلف اسٹیج اور محاذ پر مسلمانوں کی مدد اور تعاون فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نوئیڈا میں مسلم طبقہ کے لیے بہت سے کام اپنی کوششوں سے کرایا ہے۔ اس لیے پارٹی کی جانب سے بار بار ذمہ داریاں سونپی جارہی ہیں۔

احسان خان کے مطابق وہ آر ایس ایس کے ابتدائی رکن بھی ہیں اور 1994 سے آر ایس ایس اور بی جے پی سے وابستہ ہیں لیکن ان کے نظریات کے درمیان رہ کر بھی نوئیڈا اور غازی آباد کے مسلمانوں کے لیے فلاحی کام کرتے ہیں۔

احسان خان نے مزید کہا کہ 'وہ مسلمانوں کو ہر اعتبار سے مستحکم کرنے کی کوشش کرتے ہیں کیوں کہ مستقبل میں مضبوط، مستحکم اور منظم مسلمان بن کر ہی نمائندگی کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'نوئیڈا اور غازی آباد میں مسلمان انتہائی پسماندہ ہیں، تعلیمی اعتبار سے بھی، کاروباری اعتبار سے بھی اور سیاسی اعتبار سے بھی۔ دوسروں کے پیچھے بھاگنے سے بہتر ہے اپنی شناخت قائم کریں۔

نوئیڈا اور غازی آباد میں کرائم ریکارڈ دیکھا جائے تو ان میں مسلمانوں کی تعداد سب سے زیادہ نظر آئے گی۔ آبادی کے لحاظ سے ہم تعلیمی میدان میں کافی پیچھے ہیں جب کہ دیگر کمیونٹی کے مقابلہ مسلمانوں میں ابتدائی درجہ سے ہائر ایجوکیشن تک تعلیمی اداروں میں داخلے کی شرح سب سے کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'مسلمانوں کے لیے خود احتسابی ضروری ہے اور خود اپنی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ کسی بھی قوم کی ترقی میں یہ فیصلہ کن عمل ہے اور ہمیں ایک متحدہ قومیت کی شبیہ پیش کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔

احسان خان نے کہا کہ دوسروں پر الزام تراشی کے بجائے اپنے آپ کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھارتی مسلمان حاشیہ پر ہیں کوئی پارٹی ان کے ساتھ کھڑی نہیں ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details