اردو

urdu

ETV Bharat / state

دہلی: پتنگوں کا بازار بھی کورونا کی نظر

دارالحکومت دہلی اور اس کے قرب و جوار میں یوم آزادی منانے کے لئے پتنگ بازی کا رواج رہا ہے لیکن رواں برس کورونا وبا نے اسے متاثر کیا ہے۔

Corona's impact on the kite market in Delhi
Corona's impact on the kite market in Delhi

By

Published : Aug 15, 2021, 7:45 PM IST

ہر سال 15 اگست سے قبل فصیل بند شہر کے لال کنواں بازار میں پتنگ بازی کے لیے دکانیں سجائی جاتی ہیں لیکن اس بار بازار سے خریدار ندارد ہیں حالانکہ کورونا کے باعث گزشتہ برسوں کے مقابلے رواں برس دکانوں کی تعداد بھی کم ہے اس کے باوجود بھی گاہک غیر حاضر ہیں۔

دہلی: پتنگوں کا بازار بھی کورونا کی نظر

پتنگوں کے دکانداروں کا دعویٰ ہے کہ 'کووڈ کی وجہ سے ان کے کاروبار میں 70 فیصد کی کمی آئی ہے، جو بازار کبھی گاہکوں سے گلزار رہتا تھا وہاں اب سناٹا ہے۔ وبا کی تیسری لہر کے خدشات کے پیش نظر انتظامیہ کی سختی کی وجہ سے بھی دکانوں کو جلد بند کرنا پڑتا ہے اور اس کا سیدھا اثر خریداری پر پڑھتا ہے۔'

دہلی: پتنگوں کا بازار بھی کورونا کی نظر

گزشتہ 70 سالوں سے پرانی دہلی کے لال کنواں علاقے میں بڑی تعداد میں 15 اگست سے پہلے پتنگوں کی دکانیں سجتی تھی لوگ دور دراز علاقوں سے یہاں پتنگ بازی کے لئے خریداری کرنے آتے ہیں یہاں سے پتنگے چرخہ وغیرہ خریدتے ہیں لیکن اس بار مارکیٹ سے خریدار ندارد ہیں۔'

کاروباری کا کہنا ہے کہ 'ہر سال جو تاجر اتر پردیش، راجستھان سے دکان لگانے کے لئے پرانی دہلی آتے تھے اس بار کووڈ کی وجہ سے نہیں آئے اس لیے دکانوں کی تعداد آدھی رہ گئی ہے۔

دکاندار نے بتایا کہ 'تاجر اس کام میں پیسہ لگانا نہیں چاہتے کیونکہ پتنگ بازی ایک مشغلہ ہے اور لوگ شوق تبھی پورے کرتے ہیں جب ان کے پاس پیسہ ہو یہی وجہ ہے کہ اس بار دہلی کے باہر سے صرف چند دکاندار آئے ہیں۔ پہلے والدین بچوں کے لئے پتنگے خریدا کرتے تھے لیکن رواں برس حالات پوری طرح سے بدل چکے ہیں اب نہ بچے آرہے ہیں اور نہ ہی ان کے والدین۔'

یہ بھی پڑھیں: مالیگاؤں: اسکولیں بند ہونے کے سبب قومی پرچم فروخت کرنے والے دکاندار پریشان

مارکیٹ ایسوسی ایشن کے نائب صدر سچن گپتا نے کہا کہ 'کووڈ سے پہلے علاقے میں تقریبا سو دکانیں ہوا کرتی تھی اس بار یہاں 40 سے 45 دکانیں ہیں، ان کے مطابق اس کی ایک بڑی وجہ بازار کو رات 8 بجے بند کرادینا ہے کیونکہ دفتر جانے والے لوگ رات میں ہی خریداری کرنے کے لیے نکلتے ہیں لیکن کووڈ رہنما ہدایات کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہے۔'

ABOUT THE AUTHOR

...view details