ایمبولینس ڈرائیور عارف نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر سینکڑوں کورونا کے مریضوں کو بروقت اسپتال پہنچایا اور 200 سے زائد لاشوں کو آخری رسومات کے لیے قبرستان پہنچانے کا کام کیا۔
صرف یہی نہیں، عارف نے ایسے بہت سے خاندانوں کی مالی مدد بھی کی، جن کے پاس جنازے کے اخراجات کے لیے بھی پیسہ نہیں ہوا کرتے تھے۔
عارف نے ایسی لاشوں کی بھی آخری رسومات ادا کی، جن کے اہل خانہ کورونا وائرس سے انفیکٹڈ ہونے کی وجہ سے باہر نہیں آ سکتے تھے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے شہید بھگت سنگھ خدمت دل کے بانی جتیندر سنگھ شانتی سے فون پر اس سلسلے میں بات کی، جس میں انہوں نے بتایا کہ مسلمان ہونے کے باوجود عارف نے 100 سے زائد ہندؤں کی لاشوں کا اپنے ہاتھوں سے آخری رسومات ادا کی۔
وہ 24 گھنٹے کورونا سے متاثرہ مریض کے لیے دستیاب رہتے تھے اور میرے ساتھ ہی پارکنگ میں رات گزارتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ عارف کی طبیعت 3 اکتوبر کو خراب ہوئی، حالانکہ وہ ایک کورونا سے متاثرہ اسپتال جارہے تھے۔ کورونا رپورٹ مثبت آنے کے بعد انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں انہوں نے اپنی آخری سانسیں لی۔
شہید بھگت سنگھ خدمت دل نے عارف کو اصلی کورونا واریئر بتاتے ہوئے حکومت سے ان کے اہل خانہ کو ایک کروڑ روپے کی مالی مدد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس دوران نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے بھی کووڈ کی وبا کے خلاف مہم میں اپنی خدمات انجام دینے والے دہلی کے عارف خان کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹر کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ایم وینکیا نائیڈو نے اتوار کے روز ایک ٹویٹ میں کہا کہ عارف خان کی موت معاشرے کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ، 'کووڈ کی وبا کے خلاف لڑنے والے دہلی کے عارف خان کی موت کی خبر سے مجھے رنج ہوا ہے۔ عارف خان نے اپنی ایمبولینس سے اس مہلک بیماری کے دوران ہلاک شدگان کے جنازوں کو عزت احترام سے تمام ارکان ادا کرنے میں مدد کی۔ ایسے جانباز شہری کی موت معاشرے کے لیے نقصان ہے۔ میری عاجزانہ خراج تحسین۔ خدا انہیں سکون عطا کرے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے۔ '
مزید پڑھیں:
عارف خان شہید بھگت سنگھ خدمت دل کے ساتھ کام کرتے تھے۔ یہ ٹیم این سی آر میں مفت ایمرجنسی خدمات مہیا کرتی ہے۔