کووڈ 19 کے لیے تشکیل نیشنل ٹاسک فورس کی سفارشات نافذ کرتے ہوئے وزارت صحت نے کہا ہے کہ اب کوئی بھی شخص اگر چاہے تو اپنا کورونا ٹیسٹ خود ہی کرا سکتا ہے اور اس کے لئے اسے ڈاکٹر کی تحریر دکھانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
وزارت نے ساتھ ہی کہا کہ ریاستی حکومتیں اس سلسلے میں اپنے مطابق فیصلہ لے سکتی ہیں۔ اس سے ایک ریاست سے دوسری ریاست اور بیرون ملک سفر کرنے والے افراد کو آسانی اور ان لوگوں کو بھی سہولت ہوگی جو اپنا کورونا ٹیسٹ کرانا چاہتے ہیں۔
وزارت نے مزید کہا کہ کوئی بھی ہسپتال اب کورونا ٹیسٹ کی سہولت نہ ہونے کے بہانے حاملہ خواتین کو کسی دوسری جگہ ریفر نہیں کریں گے۔ اسپتالوں کو حاملہ خواتین کا کورونا ٹیسٹ کرانے کے لئے نمونے لے کر اسے لیب میں پہچانے کا انتظام کرنا ہوگا۔
وزارت صحت نے کہا ہے کہ ملک میں 1647 کورونا ٹیسٹ لیبز ہیں، جو اب تک ساڑھے چار کروڑ سے زیادہ کورونا ٹیسٹ کر چکی ہیں۔ جانچ کی رفتار تیز کرنے اور مزید لوگوں کو کورونا جانچ کے دائرے میں لانے کے لئے ایک نئی مشاورت جاری کی گئی ہے۔ اس سے اب جانچ آسان اور موثر ہوگی۔
وزارت نے کہا ہے کہ کنٹینمنٹ زون میں باقاعدہ نگرانی اور داخلے کے مقام پر اسکریننگ کے لئے ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ کو ترجیح دی جانی چاہئے۔ اس کے بعد آر ٹی۔ پی سی آر یا ٹرونیٹ یا سی بی این ۔ نیٹ ٹیسٹ کو ترجیح دی جانی چاہئے۔ کنٹینمنٹ زون میں سب سے پہلے علامات والے طبی اہلکاروں اور کورونا کے خلاف صف اول کے محاذ پر ڈٹے افراد کے ساتھ انفلوئنزا جیسی علامات (آئی ایل آئی) والے تمام افراد کا کورونا ٹیسٹ ہونا چاہئے۔ اس کے بعد کورونا متاثر کے راست رابطے میں آنے والے اس کے کنبہ کے ارکان اور کام کی جگہ کے ساتھیوں کی جانچ ہونی چاہئے چاہے ان میں علامات نہ ہوں۔
کنٹینمنٹ زون میں رہنے والے 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد، دیگر امراض میں مبتلا افراد، کم قوت مدافعت والے افراد کا بھی کورونا ٹیسٹ ہونا چاہئے۔ یہ ٹیسٹ کورونا سے متاثرہ شخص کے رابطے میں آنے کے پانچ سے دس دن کے اندر ہونا چاہئے۔ کنٹینمنٹ زون میں رہنے والے بغیر علامات والے اور کورونا متاثر کے رابطے نہ آنے والے 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے ان تمام افراد کا بھی کورونا ٹیسٹ ہونا چاہئے۔ دیگر بیماریوں سے متاثر سبھی افراد کا بھی کورونا ٹیسٹ ہونا چاہئے۔