حزب اختلاف نے آج الزام لگایا ہے کہ عالمی وبا 'کووڈ-19' سے نمٹنے کے لیے حکومت کی مشینری پوری طرح ناکام رہی ہے۔ اگر حکومت یکطرفہ فیصلہ کرنے کے بجائے سیاسی اتفاق رائے سے اس بحران کا سامنا کرتی تو صورتحال اس قدر خراب نہیں ہوتی۔
کانگریس کے رہنما اور رکن پارلیمان ششی تھرور نے لوک سبھا میں ضابطہ 193 کے تحت کووڈ 19 کی صورتحال پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ 'صرف ایک ہی چیز یہ صورتحال سازگار ہوپائی ہے۔ حکومت کو اس بیماری کی وجہ سے اپنا چہرہ چھپانے کا بہانہ مل گیا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ آج بھارت ایک ایسا ملک بن گیا ہے جہاں دنیا میں سب سے زیادہ متاثرین اور اموات کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ یہ صورتحال انتہائی غیر معمولی ہے۔ اس سے معاشرے کے ہر طبقہ کے لوگ متاثر ہوئے ہيں۔ سرکاری مشینری مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ ہم دراصل تیار نہیں ہیں۔ ایک اندھیرا ہے۔ اس اندھیرے سے کیسے نکلا جائے۔
مسٹر تھرور نے کہا کہ جنوری میں ہی ووہان میں وبائی وائرس کے اشارے آچکے تھے۔ عالمی ادارہ صحت نے اسے مارچ میں عالمی وبا قرار دیا تھا۔ کانگریس رہنما راہل گاندھی فروری سے متنبہ کر رہے تھے۔ لیکن حکومت نے اس پر توجہ نہیں دی۔ وزیر اعظم نے صرف ساڑھے تین گھنٹے کی مہلت دے کر پورے ملک میں مکمل لاک ڈاؤن نافذ کر دیا۔ حکومت نے ایک سنگین غلطی کر دی۔ اچانک گروسری کی دکانوں پر ہجوم تھا۔ راتوں رات مہاجر مزدور پیدل سفر کرتے ہوئے آبائی شہر روانہ ہونے لگے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوئی تیاری نہیں تھی۔ اگر حکومت تمام جماعتوں کے ساتھ مل جل کر اس آفت کا مقابلہ کرتی تو صورتحال بہت بہتر ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ غیر منظم شعبے کے لاکھوں افراد کو ہزاروں کلو میٹر پیدل سفر کرنا پڑا۔ ہم ان لوگوں کی بھوک مٹانے اور وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں ناکام رہے۔ اگر ان مہاجر مزدوروں کو پہلے ہی اپنے گھروں تک پہنچنے کا موقع فراہم کیا جاتا، تو کورونا وائرس پر قابو پاسکتے اور مزدوروں کو پریشانی بھی نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 کی وجہ سے ملک میں دو کروڑ 10 لاکھ ملازمتیں ختم گئیں۔ 80 فیصد مزدوروں کی تنخواہوں میں کمی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 سے ملک میں تین نقصانات ہوئے ہیں۔ بے روزگاری میں اضافہ ہوا، مائکرو، چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں اور کاروباری اداروں کو نقصان ہوا اور کووڈ کے معاملے اب بھی تیزی سے بڑھ رہے ہيں۔ حکومت کو 16 مشورے دیے گئے لیکن قبول نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت غریبوں اور کسانوں کو ٹی وی دکھا کر گمراہ نہیں کر سکے گی۔ بی جے پی کے کریٹ سولنکی نے اس بحث میں کہا کہ اس غیر معمولی عالمی وبا کے وقت دنیا کے تقریبا تمام ممالک بے بس ہوگئے تھے، لیکن بھارت میں وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں جس طرح اس کا مقابلہ کیا گیا ہے، سب نے اس کی تعریف کی ہے۔ ملک کے طبی ڈھانچے میں بہتری آرہی ہے۔
انہوں نے چین اور عالمی ادارہ صحت کے کردار پر دنیا بھر میں انگلی اٹھنے کا بھی حوالہ دیا۔ دراویڈا منیترا کژاگھم (ڈی ایم کے) نے کووڈ۔19 کے خلاف لڑائی میں تالی تھلی کی مطابقت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پہلے لاک ڈاؤن کے دوران صحت کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کا سنہری موقع گنوا دیا۔
ڈی ایم کے کے دیانیدھی مارن نے لوک سبھا میں کووڈ۔19 پر مختصر مدتی بحث میں حصہ لیتے ہوئے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت نے اس لاک ڈاؤن کو صرف اس لیے مؤخر کیا کہ کانگریس کی حکومت مدھیہ پردیش میں گر رہی تھی اور بھارتیہ جنتا پارٹی اس موقع سے محروم ہونے کا خطرہ مول لینا نہيں چاہتی تھی۔