اردو

urdu

By

Published : Sep 12, 2020, 8:54 AM IST

ETV Bharat / state

کانگریس کے تنظیمی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی پر ایک نظر

پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق کانگریس کے سینیئر رہنما غلام نبی آزاد، موتی لال ووہرہ ، امبیکا سونی اور ملکا ارجن کھڑگے کو جنرل سکریٹری کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

کانگریس قیادت میں تبدیلی پر کس کو کیا ملی ذمہ داری؟
کانگریس قیادت میں تبدیلی پر کس کو کیا ملی ذمہ داری؟

کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی نے جمعہ کے روز پارٹی میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کرتے ہوئے غلام نبی آزاد سمیت چار سینیئر رہنماؤں کو جنرل سکریٹری کی ذمہ داری سے ہٹا دیا ہے۔

وہیں کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) میں بھی تبدیلی کرتے ہوئے 26 مستقل مدعو ارکان اور نو خصوصی اراکین کو شامل کیا گیا ہے۔

پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق غلام نبی آزاد، موتی لال ووہرہ ، امبیکا سونی اور ملکا ارجن کھڑگے کو جنرل سکریٹری کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

کانگریس قیادت میں تبدیلی پر کس کو کیا ملی ذمہ داری؟

کانگریس میں بڑی تبدیلی کے لئے سونیا گاندھی کو خط لکھنے والے 23 رہنماؤں میں آزاد بھی شامل تھے۔ آزاد کو جنرل سکریٹری کے عہدے سے ہٹایا گیا ہے لیکن انہیں سی ڈبلیو سی میں جگہ دی گئی ہے۔

کانگریس قیادت میں تبدیلی پر کس کو کیا ملی ذمہ داری؟

خط کے بعد ابھرے تنازعہ کے پس منظر میں 24 اگست کو ہونے والے سی ڈبلیو سی کے اجلاس میں اتفاق رائے سے پارٹی نے چھ رکنی خصوصی کمیٹی کی تشکیل کی تھی۔ یہ کمیٹی پارٹی کی تنظیم اور اس کے کام سے متعلق معاملات میں سونیا گاندھی کو تعاون کرے گی۔

اس خصوصی کمیٹی میں سابق وزیردفاع اے کے انٹونی، احمد پٹیل، امبیکا سونی، کے سی وینو گوپال، مکل واسنک اور رندیپ سنگھ سرجے والا شامل کیے گئے ہیں۔

وہیں رندیپ سنگھ سرجے والا اور طارق انور کو پارٹی کا نیا جنرل سکریٹری مقرر کیا گیا ہے۔

کانگریس قیادت میں تبدیلی پر کس کو کیا ملی ذمہ داری؟

ہریش راوت کو پنجاب میں کانگریس کا انچارج، جنرل سکریٹری مکل واسنک کو مدھیہ پردیش کا انچارج، جنرل سکریٹری، راجیو شکلا کو ہماچل پردیش کا انچارج، جیتن پرساد کو انڈمان نیکوبار اور ویویک بنسل کو ہریانہ کا انچارج بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کانگریس میں بڑا ردوبدل

کانگریس کے قومی ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا کو کرناٹک کی اضافی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

خیال رہے کہ کانگریس کے تنظیمی ڈھانچے میں تبدیلی کرنے کے لیے عرصے سے آوازیں اٹھ رہی تھیں۔ گذشتہ دنوں ہونے والی کانگریس ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں بھی چند رہنماؤں نے ایک خط کے ذریعہ عبوری صدر سونیا گاندھی کی توجہ اس جانب مبذول کرائی تھی لیکن اس خط سے ایک نیا تنازع کھڑا ہوگیا اور کانگریس کی حریف جماعتوں کو ایک بار پھر پارٹی کو نشانہ بنانے کا موقع مل گیا۔ ان آوازوں کو خاموش کرنے اور نئے لوگوں کو نئی ذمہ داریاں دے کر انہیں آزمانے کے تجربے کے تحت یہ ردوبدل کیا گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس تبدیلی سے ملک کی سب سے پرانی سیاسی جماعت کو کس حد تک فائدہ پہنچے گا؟ جن اعلی رہنماؤں کو ان کے عہدے سے ہٹایا گیا ہے ان کا کیا ردعمل ہوگا اس پر بھی سب کی نگاہیں لگی ہوئی ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details