وزیراعظم نریندر مودی نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے تب سے ہی ملک کے مختلف حصوں میں ان کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں۔
یہ اس لیے نہیں کہ لوگ انہیں پسند نہیں کرتے بلکہ اس لیے کہ حکمران جماعت نے متنازع قوانین پارلیمنٹ سے پاس کرائے ہیں۔
'مودی حکومت میں عوام کو پریشانیاں ہی ملی' اس کی تازہ مثال زرعی قوانین ہیں جس میں کسانوں کو بغیر اعتماد میں لیے قوانین پاس کرائے گئے۔ اسی بات پر کانگریس کے سینیئر رہنما اشوک جین نے نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ جب سے مودی حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے تب سے ہی ملک کا ہر باشندہ پریشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے بجائے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی جیسے غلط اقدامات نے ملک کی معاشی حالت کا بیڑا غرق کردیا ہے۔
مودی حکومت اتنے میں ہی نہیں رکی اس کے بعد شہریت ترمیمی قانون اور اب کسان مخالف قوانین سے یہ صاف ظاہر ہو گیا کہ یہ حکومت عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ کاروں کے لیے کام کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مدھیہ پردیش میں مبینہ لو جہاد قانون باضابطہ نافذ
اشوک جین نے مزید کہا کہ کانگریس نے وقتا فوقتاً ملک کے کمزور طبقہ کی آواز بلند کرنے کی کوشش کی ہے اور ہمیشہ کرتی رہے گی۔ انہوں نے حکمران جماعت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر مودی حکومت نے جلد از جلد کسان مخالف قوانین کو واپس نہیں لیا تو کانگریس کے کارکنان ان کے خلاف ملکی سطح پر احتجاج کریں گے۔