عالمی شہرت یافتہ معروف عالم دین اور تحریک اسلامی کے قائدمولانا یوسف اصلاحیکے سانحہ ارتحال پر انڈین مسلم انٹلیکچیول فورم کے زیر اہتمام ابوالفضل کے ہوٹل ریور ویو میں Condolence on Maulana Yusuf Islahi Death ایک تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں مذہبی، ملی سماجی اور سیاسی شخصیات نے شرکت کی اور مولانا مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا۔
اس موقع پر صدارتی خطاب میں مولانا آزاد نیشنل اوپن یونیورسٹی جودھ پور کے سابق وائس چانسلر اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر اختر الواسع نے کہاکہ مولانا یوسف اصلاحی پایہ کے عالم دین تھے۔ انہوں نے جو تصانیف کی وہ انسانوں کےلیے مشعل راہ ہیں۔ اشرف علی تھانوی کی تصنیف بہشتی زیور کے بعد مولانا یوسف اصلاحی کی کتاب ’آداب زندگی ‘ اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ مولانا مرحوم کا قائم کردہ ادارہ جامعۃ الصالحات سے ہزاروں لڑکیاں فیضیاب ہوچکی ہیں اور معلمہ بن کر اپنے اپنے علاقے میں دین وتبلیغ کے خدمات انجام دی رہی ہیں۔
جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا سعادت اللہ حسینی نے مولانا یوسف اصلاحی کے جماعت کے ساتھ لگاؤ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ وہ جماعت اسلامی کے سرگرم رکن تھے۔ انہوں نے جماعت اسلامی کو بیرون ممالک تک تعارف کرایا۔ مولانا مرحوم نے دین وتبلیغ کے لیے جو کام کیا ہے اسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے۔ مولانا یوسف اصلاحی نے جامعۃ الصالحات مدرسہ قائم کرکے لڑکیوں کے اندر دینی تعلیم دینے کا راستہ ہموار کیا۔'
انڈین مسلم انٹلیکچول فورم کے سربراہ کلیم الحفیظ نے مولانا یوسف اصلاحی کی حیات وخدمات پرروشنی ڈالی اور کہاکہ مولانا یوسف اصلاحی ان کے استاذ تھے۔ انہوں نے کہاکہ مولانا نے اپنی پوری زندگی دین کی تبلیغ کے لیے وقف کردی تھی۔'