نئی دہلی: جنوبی دہلی کے کھڑکی ایکس ٹینشن میں واقع ایوانِ غزل میں گوپی چند نارنگ کی موت پر سوگوارانِ ادب کی ایک تعزیتی نشست کا انعقاد ہوا۔ یہ نشست سہ ماہی جریدہ ادبِ عالیہ کی جانب سے منعقد کی گئی، جس کی صدارت ڈاکٹر ذکی ظارق نے اور نظامت ڈاکٹر فریاد آزر نے کی۔ اس موقع پر مہمانِ خصوصی سراج عظیم تھے۔ Tribute To Gopi Chand Narang
قابلِ ذکر شرکا میں ادبِ عالیہ کے مدیر اعلیٰ ڈاکڑ فریاد آزر، سراج عظیم، عمران عظیم ایڈووکیٹ، ڈاکٹر ذکی طارق اور علامہ عبدالمنان نے گوپی چند نارنگ کی موت پر اظہارِ رنج و غم کیا۔ ڈاکٹر فریاد آزر نے بحیثیت شاگرد نارنگ سے وابستہ یادوں کا تفصیلی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نارنگ نے اردو میں سمیناروں بلکہ انٹر نیشنل سمیناروں کی بنیاد ڈالی۔ ان کی موت نے اردو ادب کو یتیم کر دیا۔ سراج عظیم نے کہا کہ شمس الرحمان فاروقی اور نارنگ کے بعد پیدا ہوا خلا زمانے تک پُر ہوتا ہوا نہیں دکھائی دے رہا ہے۔ Tribute To Gopi Chand Narang
عمران عظیم ایڈووکیٹ نے گوپی چند نارنگ کی شخصیت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر ذکی طارق نے نارنگ کو اپنی شاعری کے ذریعہ خراجِ عقیدت پیش کیا۔ علامہ عبدالمنان نے آنجہانی کی عالمانہ بصارت پر اظہار خیال کیا۔ اسی محفل میں قاضی ابرار کرت پوری کی موت پر بھی اظہارِ رنج و غم کیا گیا۔ پرگرام کے دوسرے حصے میں ایک مشاعرہ کا ہتمام کیا گیا، جس میں کثیر تعداد میں شعرا نے شرکت کی۔ بیشتر شعرا نے اپنے کلام کے ذریعے گوپی چند نارنگ کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ قارئین کی دلچسپی کے لیے شعرا کے منتخب اشعار پیش خدمت ہیں۔ Condolence Meet Organised to Pay Tribute To Narang
ایک ہم باز نہ آئے کبھی سچ بولنے سے
ایک وہ حرفِ صداقت پہ زباں کاٹتا ہے
ڈاکٹر ذکی طارق
مسائل سے کہو اتنا نہ اب مجھ کو نچائیں
کہ میں نے زندگی بھر تا تا تھیّا کر رکھا ہے
ڈاکٹر فریاد آزر ؔ
مفلسی مٹ گئی، اہلِ زر ہو گئے
عیب جتنے بھی تھے سب ہنر ہو گئے
عمران عظیم
خود کو کیوں تحریر کروں؟
کیوں اپنی تشہیر کروں؟
محبوب امین نیامِ
ایک میں دو تیغیں آ نہیں سکتیں
نظر سے ساقی کی جامِ شراب ٹوٹ گیا
ساز دہلوی
عجیب حال ہے اپنا جہاں نظر ٹھہرے
وہیں سے عکس ابھرتے ہیں تیری صورت کے
وحید عازم
عمر بھر جی کے ہم نے یہ جانا
موت ہی زندگی کا مقصد تھی
احتساب انشاؔ