گذشتہ کچھ روز قبل پرانی دہلی کے لال کنواں علاقے میں چھوٹی سی بات کو لیکر ماحول بگاڑنے کی کوشش کی گئی تھی۔ لیکن مقامی لوگوں کی سمجھ بوجھ کی وجہ سے معاملہ طول نہیں پکڑ سکا لیکن اس دوران کئی گرفتاریاں سامنے آئی جس میں مقامی افراد کو گرفتار کیا گیا۔
ایک ہی طبقے کے افراد کی گرفتاریاں کیوں؟ اس میں نہ صرف نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا بلکی جو نابالغ لڑکے تھے انہیں بھی گرفتار کیا گیا۔ معلومات کے مطابق 17 افراد کی گرفتاریاں کی گئی تھی جس میں 10 نابالغ تھے جنہیں آج ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
اسی سے متعلق آج پٹیالہ کورٹ کے سینئر وکیل اصغر خان سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ اس پورے معاملے میں پولیس نے جانبدارانہ رویہ اختیار کیا ہے۔ کیونکہ یہ پورا معاملہ دو فریق کے درمیان ہوا تھا اور دونوں ہی اس کے ذمہ دار ہیں۔ ایسے میں اقلیتی طبقہ کی گرفتاریاں کرنا اور دوسرے فریق پر کاروائی نہ کرنا لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرنے جیسا ہے۔
خان نے بتایا کہ انہوں نے لال کنواں معاملے میں تمام مظلومین کو مفت قانونی مدد دینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے بلا تفریق تمام مذاہب کے لوگ اس کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔