جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی کی جانب سے جامعہ تا پارلیمنٹ احتجاجی مارچ نکالا گیا تھا لیکن پولیس نے ہولی فیملی ہاسپٹل اوکھلا کے پاس ہی اس مارچ کو روک دیا جس کے بعد طلباء اور پولیس کے مابین تصادم ہوا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء ہسپتال میں داخل، اسپیشل گراؤنڈ رپورٹ، ویڈیو اس تصادم میں کئی طلباء زخمی ہوئے جبکہ لڑکیوں کے پوشیدہ مقامات پر حملہ کرنے کے الزامات سامنے آئے، کچھ طلباء نے دعویٰ کیا کہ 'انہوں نے مظاہرہ کے دوران کچھ ایسا پانی محسوس کیا، جس سے سانس لینے میں تکلیف ہو رہی تھی۔'
زخمیوں میں نصف تعداد لڑکیوں کی ہے، جنہیں گہری چوٹ آئی ہے۔
زبیر نامی ایک طالب علم نے بتایا کہ 'دوپہر 3 بجے کے بعد پولیس نے خفیہ طریقہ سے انہیں مارنا شروع کیا اور اندر ہی اندر حملہ کر رہے تھے تاکہ کوئی دیکھ نہ پائے جس کی وجہ سے اچانک لوگ بے ہوش ہونے لگے۔'
پولیس کے تشدد کے باعث تقریباً 50 لوگ متاثر ہوئے، ان میں کچھ متاثرین کو انصاری ہیلتھ سینٹر لے جایا گیا جبکہ سنگین طور پر زخمیوں کو الشفاء ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے الشفاء ہسپتال پہنچ کر معلومات لی تو پتہ چلا کہ '4 طلباء سنگین طور پر زخمی ہے۔'
انسی نامی ایک طالبہ نے بتایا کہ 'لڑکیوں کے پیٹ میں مارا گیا جبکہ ایک دیگر لڑکی جس کا پیٹ کا آپریشن ہوا تھا، اسے پھر سے وہیں چوٹ لگی ہے۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ 'ایسا پہلی بار ہوا ہے جب پولیس حفاظتی گھیرے کے اندر کھڑی تھی اور اسٹوڈنٹس کے سامنے تھی اور انہیں جیسے ہی موقع ملا، انہوں نے اندرونی چوٹ پہنچانے کی کوشش کی۔'
مزید ایک طالبہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'انہیں پوشیدہ مقامات پر ڈنڈوں سے مارا گیا، اس بھیڑ میں پتہ نہیں چل رہا تھا کہ کون ہم پر حملہ کر رہا تھا لیکن پولیس نیچے نیچے سے مار رہی تھی۔
طالبہ کے مطابق ہم حیرت زدہ تھے کہ پولیس طاقت کا استعمال نہیں کر رہی ہے پھر بھی بچے بے ہوش ہورہے تھے، ہمیں بعد میں پتہ چلا کہ سب کو اندرونی چوٹ لگی ہے۔
جامعہ طلبہ کمیٹی نے بتایا کہ 'ایک طالب علم کو حراست کے دوران بری طرح پیٹا گیا۔ تاہم حراست میں لیے گئے لوگوں کو فی الحال رہا کر دیا گیا ہے۔'