اطلاعات کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اس بل کو وقفہ سوال اور لنچ ٹائم میں ایوان میں پیش کرسکتے ہیں جبکہ بل میں بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان میں مذہب کی بنیاد پر اذیت کی وجہ سے ملک میں پناہ لینے والے غیرمسلموں کو ہندوستانی شہریت دینے کا التزام ہے۔
اصل اپوزیشن پارٹی کانگریس، ترنمول کانگریس کے ساتھ ساتھ آسام میں آل آسام اسٹوڈنٹ یونین اور شمال مشرقی ریاستوں کی مختلف پارٹیوں اور سماجی تنظیمیں بل کی زبردست مخالفت کررہے ہیں۔ سال 1985 میں ہوئے آسام معاہدے میں غیرقانونی طور سے رہنے والے غیرملکی افراد کی شناخت کے لیے 24 مارچ 1971 کی تاریخ طے کی گئی تھی۔
بل کی مخالفت کے درمیان مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ اس بل میں سبھی متعلقہ فریقوں کے ساتھ ساتھ ’ہندوستان کے مفادات‘ کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔ کابینہ کے ذریعہ بل کی منظوری دیے جانے کے بعد اطلاعات و نشریات کے وزیر پرکاش جاویڈکر نے نامہ نگاروں سے کہا تھا کہ ’’اس میں سبھی کا اور ’ہندوستان کے مفادات‘ کا خیال رکھا گیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے پہلے 2014 میں اور پھر 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں اس بل کو پاس کرانے کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ گزشتہ مرتبہ منظوری کے بعد لوک سبھا تحلیل ہونے کے ساتھ رد ہوگیا۔