آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری کمال فاروقی نے مودی حکومت کے 100 دن مکمل ہونے پر اپنی کامیابیوں و حصولیابیوں کی فہرست میں جموں و کشمیر کے خصوصی ریاست کے درجہ کے خاتمہ اور تین طلاق قانون کو سر فہرست رکھنے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ 'ان کا ایجنڈہ ترقی نہیں بلکہ منفی سیاست ہے۔'
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری کمال فاروقی، ویڈیو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری کمال فاروقی نے مودی حکومت کے 100 دن کی حصولیابیوں میں جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور تین طلاق قانون کو سر فہرست رکھنے پر سخت الفاظ میں تنقید کی ہے۔
کمال فاروقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'افسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے مسلم خاندانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کا قانون بنا دیا اور اگر اس کو حصولیابی میں شمار کرتے ہیں تو یہ منفی سیاست ہے نا کہ کامیابی۔'
انہوں نے کہا کہ کیا اس قانون سے اس خواتین کو کوئی فائدہ ہو رہا ہے؟ جس شخص نے غصہ میں آکر طلاق دے دیا کیا اس کے بچے کو کوئی فائدہ پہنچ رہا ہے؟
کمال فاروقی کے مطابق 'تین طلاق قانون بنا کر ایسی سزا مقرر کی گئی جس کی وجہ سے باہمی افہام و تفہیم سے سلجھنے والا معاملہ مزید پیچیدہ ہوجائے گا اور اگر حکومت تین طلاق قانون کو اپنی کامیابی مانتی ہے تو اللہ خیر کرے۔'
ایک سوال کے جواب میں کمال فاروقی نے کہا کہ ہمیں حکومت کی دلیلوں سے کوئی پریشانی نہیں بلکہ ہمیں معلوم ہے کہ وہ لوگ جو کر رہے ہیں وہ اس لیے نہیں کر رہے کہ انہیں مسلمانوں کی فکر ہے بلکہ وہ اپنے ووٹ بینک کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں اور ایک سوچ قائم کرنا چاہتے ہیں ہم نے مسلمانوں کے لیے ایسا قانون بنا دیا جس سے ان کا خاندان ہی تباہ ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی حصولیابیوں میں یہ بات صاف نظر آرہی ہیں کہ کم از کم ترقی ان کے لیے پہلا نمبر نہیں ہے بلکہ ان کے لیے ایسی چیزیں زیادہ معنی خیز ہیں جو ترقی مخالف ہیں اور خاندانوں کو برباد کرتی ہیں۔