نئی دہلی: بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کے معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کا جمعیۃعلماء ہند کے صدر مولانا ارشدمدنی نے خیرمقدم کیا ہے اور اسے ایک مثالی اور دور رس نتائج کاحامل فیصلہ قراردیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ یہ فیصلہ مستقبل کے لئے نظیر بنے گا۔ یہ بات انہوں نے آج یہاں جاری بیان میں کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ میں جس طرح ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلہ کو نظراندازکرتے ہوئے گجرات حکومت نے 15اگست 2022کے موقع پر تمام گیارہ سزایافتہ گنہگاروں کی سزائیں معاف کردی تھیں، اس سے انصاف کو سخت دھچکالگاتھا۔
ملک کے انصاف پسندحلقوں میں بھی اس کو لیکر تشویش کی لہر دوڑگئی تھی کہ اگر حکومتیں اسی طرح اپنے سیاسی فائدہ کے لئے عدالت سے قصوروار ٹھہرائے گئے مجرموں کی سزائیں معاف کرنے لگے توپھر ملک میں قانون وانصاف کی کیا حیثیت اوروقعت رہ جائے گی، لیکن امید افزا پہلو یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کے رہائی کے غیر اختیاری فیصلہ کو کالعدم قرار دیکر ایک بارپھر سپریم کورٹ کے وقار اور بالادستی کی توثیق کردی ہے، اس سے عام شہریوں خاص طورپر ملک کی اقلیتوں میں سپریم کورٹ کے تئیں اعتماد مضبوط ہوگا۔
مولانا مدنی نے مزید کہا کہ جب ان گہنگاروں کومعافی دی گئی تھی تو اس وقت بھی ملک کے دانشور طبقہ میں یہ بحث اٹھی تھی کہ کیا ریاستی حکومت ایسا کرنے کی مجاز تھی۔ اس وقت اس کا کوئی جواب گجرات حکومت نے نہیں دیاتھا، مگر آج سپریم کورٹ نے صاف صاف لفظوں میں کہہ دیاکہ گجرات حکومت انہیں معافی دینے اوررہاکرنے کی مجاز نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک مثالی اور غیر معمولی فیصلہ ہے اور اس کے انتہائی دوررس اثرات برآمد ہوں گے۔