نئی دہلی: لوک سبھا میں بہوجن سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ دانش علی کے خلاف بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوری کے انتہائی اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ ریمارکس پر تنازع کے درمیان بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما نشی کانت دوبے نے ہفتہ کو کہا کہ ان کی پارٹی کے ساتھی رکن پارلیمنٹ کو اس بات سے "اُکسایا" گیا کہ مسلم رکن پارلیمنٹ وزیر اعظم نریندر مودی کو "نیچ" کہہ رہے تھے۔
دوبے نے کہا کہ " بدھوڑی کے ذریعہ استعمال کیے گئے الفاظ قابل قبول نہیں ہیں۔ جب یہ سب ہوا تو میں پارلیمنٹ میں موجود تھا۔ بہوجن سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ دانش علی وزیراعظم نریندر مودی کو 'نیچ' کہتے رہے۔ پھر یقینی طور پر اس کے جواب میں ایسا ردعمل آئے گا"۔
دریں اثناء بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا کو ایک خط لکھ کر ایوان میں قابل اعتراض تبصرہ کرنے والے اراکین پارلیمنٹ کے ''جرم کی حد'' کا جائزہ لینے کے لئے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے پر زور دیا ہے۔
دوبے نے مزید کہا کہ "میں نے لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا کو ایک خط لکھا ہے جس میں اوم برلا سے بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ دانش علی کے ریمارک اور اس دن بحث کے دوران بھگوان رام کے وجود پر سوال اٹھانے والے سوگتا رائے کی تقریر سمیت مختلف اراکین کے بیانات کی تحقیقات کے لیے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کی درخواست کی ہے۔
اپنے خط میں نشی کانت دوبے نے بی ایس پی رکن پارلیمنٹ دانش علی پر جمعرات کو لوک سبھا میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کی تقریر کے دوران رمیش بدھوڑی کو اپنا حوصلہ کھونے کے لیے اکسانے کے لیے ناگوار تبصرے کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
مزید پڑھیں:نئی پارلیمنٹ میں نفرت کے کلچر کا افتتاح: کپل سبل
نشی کانت دوبے نے مزید کہا کہ "جب بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ دانش علی اپنے غیر مہذب تبصروں سے بدھوڑی کو اکسانے میں مصروف تھے، تو اسی دوران دانش علی نے وزیر اعظم نریندر مودی جی کے خلاف ایک انتہائی قابل اعتراض اور تضحیک آمیز تبصرہ کیا۔ دوبے نے کہا کہ دانش علی کو ایوان میں مائیکروفون کے بغیر صاف طور پر یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ "نیچ کو نیچ نہیں کہیں گے تو کیا کہیں گے"۔ نشی کانت دوبے نے کہا کہ "اگر رمیش بدھوڑی نے کوئی نامناسب حرکت کی ہے تو میری نظر میں بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ دانش علی سمیت دیگر معزز اراکین بھی مختلف برادریوں کے درمیان دشمنی پھیلانے میں برابر کے حصہ دار ہیں"۔