نئی دہلی:قومی اقلیتی کمیشن کے سابق وائس چیئرمین عاطف رشید نے پسماندہ سماج کی بہتری کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور جامعہ ہمدرد یونیورسٹی کے وائس چانسلرز کو خط لکھ کر پسماندہ سماج کے ریزرویشن کوٹہ میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ Atif Rasheed On Muslim Universities
عاطف رشید نے مسلم یونیورسٹیز میں پسماندہ مسلمانوں کے ریزرویشن کے لیے لکھا خط عاطف نے بھیجے کیے گئے خط میں لکھا ہے کہ بھارتی مسلم سماج کے پسماندہ طبقے کی نمائندگی مسلم یونیورسٹیوں میں بہت کم ہے۔ بھارتی مسلم معاشرے میں پسماندہ برادری کی تعداد 50 فیصد سے زیادہ ہے۔ پسماندہ طبقہ بھارتی مسلم سماج میں تعلیمی، معاشی اور سماجی طور پر سب سے زیادہ پچھڑا ہوا ہے۔
پسماندہ مسلمانوں کی مختلف ذاتوں کو حکومت ہند اور ریاستی حکومتوں نے OBC کے تحت درجہ بندی کی ہے اور مختلف حکومتیں اس سلسلے میں سرٹیفکیٹ بھی جاری کرتی ہیں۔ پورے بھارت میں پسماندہ طبقہ کو او بی سی کے طور پر تعلیم اور ملازمتوں میں ریزرویشن دیا جاتا ہے۔ عاطف نے کہا کہ مسلم یونیورسٹیوں کے طلبا میں پسماندہ مسلمانوں کی تعداد بہت کم ہے۔ پسماندہ مسلم طلبہ کی تعداد کم ہونا نہ صرف ایک سنگین تشویش اور پریشانی کا باعث ہے بلکہ یہ بھارتی مسلم سماج کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے لیے دیے جانے والے 50 فیصد ریزرویشن/کوٹہ پر بھی سنگین سوالیہ نشان لگاتی ہے۔
عاطف رشید نے کہا کہ پسماندہ مسلمانوں کے بہت سے ممبران/وفد نے میرے سامنے یہ مسئلہ اٹھایا اور اس کے حل کا پرزور مطالبہ کیا۔ عاطف رشید نے یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز پر زور دیا ہے کہ وہ آنے والے داخلہ سال میں بھارت کے پسماندہ مسلم بچوں کے لیے یونیورسٹی میں پہلے سے نافذ مسلم/اقلیتی/اندرونی کوٹہ کا 50 فیصد محفوظ رکھیں، تاکہ وہ اپنے وجود اور شناخت کی جنگ لڑ سکیں اور پسماندہ سوسائٹی بھی تعلیم کے میدان میں برابر کی شریک ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: جنتر منتر معاملہ: قومی اقلیتی کمیشن کا ڈی سی پی کو نوٹس