دہلی: آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اور رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے بھارت اور چینی فوجیوں کے درمیان ہوئے تصادم کے معاملے پر کہا کہ 'وزیراعظم نریندر مودی سیاسی قیادت دکھانے میں ناکام ثابت ہو رہے ہیں۔ فوجیوں کے درمیان تصادم 9 دسمبر کو ہوا اور ان کی حکومت آج بیان دے رہی ہے۔ اویسی نے کہا کہ 'میڈیا رپورٹ نہ کرتا تو حکومت اس معاملے پر بات ہی نہیں کرتی۔ تمام سیاسی جماعتوں کو تصادم کی جگہ پر لے جائیں۔ وزیراعظم مودی چین کا نام لینے سے ڈرتے ہیں، ان کی حکومت چین کے بارے میں بولنے سے ڈرتی ہے۔' Owaisi on India China Army Clash
واضح رہے کہ گزشتہ 9 دسمبر کو اروناچل پردیش میں بھارت اور چین کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ اور اس میں دونوں طرف کے فوجیوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی تھی۔ یہ واقعہ توانگ ضلع کے ینگسٹی میں پیش آیا۔ وزارت دفاع کے مطابق یہ واقعہ 9 دسمبر 2022 کا ہے۔ اطلاعات کے مطابق چین کی پیپلز لبریشن آرمی ایل اے سی پہنچ گئی تھی۔ بھارتی فوجیوں نے چینی فوجیوں کے اس اقدام کی شدید مخالفت کی۔ اس دوران دونوں فوج کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ اس جھڑپ میں دونوں جانب سے کچھ سپاہی زخمی ہوئے۔
اس معاملے پر وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 9 دسمبر کو اروناچل پردیش میں توانگ جھڑپ پر لوک سبھا میں بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمنوں کو واپس جانے پر مجبور کر دیا۔ اس واقعہ میں ہمارے جوانوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ چینی فوج کے ساتھ تصادم میں بھارتی فوج کا کوئی بھی جوان زخمی یا شہید نہیں ہوا۔ علاقے کے لوکل کمانڈر نے 11 دسمبر کو فلیگ میٹنگ کی اور چینی فوج کو خبردار کیا۔
راجناتھ سنگھ نے کہا کہ 'اس تصادم میں دونوں طرف کے چند فوجی زخمی ہوئے۔ میں اس ایوان کو بتانا چاہوں گا کہ ہمارا کوئی فوجی ہلاک یا کوئی شدید زخمی نہیں ہوا۔ بھارتی فوجی کمانڈرز کی بروقت مداخلت کی وجہ سے پی ایل اے کے سپاہی اپنے اپنے ٹھکانوں پر پیچھے ہٹ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد 11 دسمبر کو علاقے کے مقامی کمانڈر نے اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ قائم نظام کے تحت فلیگ میٹنگ کی اور اس واقعے پر تبادلہ خیال کیا۔ چینی فریق کو ایسی تمام کارروائیوں سے منع کیا گیا اور کہا گیا کہ وہ سرحد پر امن برقرار رکھے۔