انہوں نے سوالیہ لہجے میں پوچھا کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل وزیراعظم نے فارق عبداللہ سے کیا بات چیت کی تھی کہ بعد میں انہیں نظربند کردیا گیا۔؟
اویسی نے سابق وزیراعلی کی گرفتاری پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل وزیراعظم نریندر مودی نے فارق عبداللہ سے اس سلسلے بیٹھ کر بات چیت کی تھی اور اسے ساری دنیا نے دیکھا بھی تھا لیکن پھر کیا ہوا اسے بھی ساری دنیا نے دیکھا۔
اب فاروق عبداللہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ لگا دیا گیا ہے اور انہیں باضابطہ حراست میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اس کی کیا وجہ ہے ہم سب اسے سمجھنے سے قاصر ہیں۔
اسد الدین اویسی کا فاروق عبداللہ کی نظربندی پر سوال انہوں نے مزید سوال کیا کہ جب فاروق عبداللہ سے ملک کو کو خطرہ ہے تو وزیراعظم نے ان سے ملاقات کیوں کی؟ پارلیمنٹ میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی کہا تھا کہ نہ تو انہیں گرفتار کیا گیا ہے اور نہ ہی ان کو حراست میں رکھا گیا ہے، تو اب بتائیں اس وقت آپ جھوٹ بول رہے تھے؟
انہوں نے مزید پوچھا کہ مسرت عالم تو علیحدگی پسند رہنما ہیں لیکن فاروق عبداللہ تو وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں پھر فاروق عبداللہ اور مسرت عالم کے ساتھ مرکز کی مودی حکومت نے ایک طرح کا سلوک کیا۔ دونوں پر پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا۔ اویسی نے واضح لفظوں میں کہا کہ ”اس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ مرکزی حکومت طاقت کا بیجا استعمال کر رہی ہے۔”
انہوں نے کہا ایک سابق وزیراعلیٰ اور 80 برس کے ایک بزرگ سے آپ ڈر گئے؟ اس کا مطلب تو یہی ہے کہ کشمیر میں حالات معمول پر نہیں ہیں۔ ناسازگار ہیں۔آپ جو بول رہے ہیں وہ سراسر جھوٹ ہے اور یہ پوری طرح عوام کے سامنے آ چکا ہے۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہ فاروق عبداللہ کی گرفتاری اور کشمیری مسلمانوں پر عائد پابندیاں دستور ہند کی صریح خلاف ورزی ہے۔ وہاں حالات کو جلد سے جلد معمول پر لایا جانا چاہیے۔