کرناٹک کے بیدر میں منعقد ایک سیاسی تقریب کے دوران اسد الدین اویسی نے بابری مسجد کے بدلے میں ایودھیا کے دھنی پور میں بننے جارہی مسجد کو مسجد ضرار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں شریعت کی روح سے نماز پڑھنا حرام ہے۔
اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی کے مختلف مفتیان سے بات کی، جس میں انہوں نے بتایا کہ بابری مسجد سے ہماری عقیدت ہمیشہ رہے گی۔ تاہم اسد الدین اویسی کو سیاسی ریلیوں کے دوران کسی مسجد میں نماز پڑھنے کو حرام کہنا درست نہیں۔ یہ فیصلہ مفتیان کرام پر ہی چھوڑ دینا چاہیے۔
رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند صوبہ دہلی کے صدر مولانا محمد داؤد امینی نے کہا کہ سب سے پہلے مسلمانوں کو اس پانچ ایکڑ زمین کے پیسے حکومت کو دینے چاہیے۔ تاہم اسد الدین اویسی کو بھی سیاسی تقاریب میں شریعت کے متعلق بیانات نہیں دینے چاہیے۔
مفتی قاسم قاسمی نے کہا کہ بابری مسجد کے بدلے دی گئی پانچ ایکڑ زمین مسلمانوں کے لیے قابل قبول نہیں کیونکہ ہماری لڑائی زمین کے لیے نہیں بلکہ مسجد کے لیے تھی۔ اگر بابری مسجد کے بجائے ایک لاکھ ایکڑ زمین بھی دی جائے تو وہ مسجد کے بدلے قبول نہیں ہے۔
خیال رہے کہ نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بینچ نے اترپردیش کے شہر ایودھیا میں بابری مسجد اور رام مندر کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے متنازع زمین پر مندر کی تعمیر اور مسلمانوں کو مسجد کے لیے متبادل جگہ دینے کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھیں:
چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں پانچ ججوں کی ایک آئینی بنچ نے ایودھیا تنازع پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ مسلم فریق کو ایودھیا کے اندر کسی نمایاں مقام پر مسجد کی تعمیر کے لیے ایک متبادل پانچ ایکڑ زمین دی جائے۔ عدالت نے مرکز اور اتر پردیش کی ریاستی حکومت کو ہدایت کی ہے تھی کہ وہ اس متبادل زمین کا انتظام کریں۔