نئی دہلی: آرمی چیف جنرل منوج پانڈے نے جمعرات کو کہا کہ مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ صورتحال 'مستحکم' لیکن 'تشویش ناک ' بنی ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ، بھارتی فوجی کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرمی ڈے سے قبل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جنرل پانڈے نے یہ بھی کہا کہ، بھارت اور چین دونوں باقی ماندہ مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے فوجی اور سفارتی سطح پر بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ، ہماری آپریشنل تیاری اعلیٰ سطح پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج خطے میں کسی بھی سیکورٹی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے مناسب ذخائر کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ مشرقی لداخ میں کچھ سخت مسائل پر بھارت اور چینی فوجیں تین سال سے زائد عرصے سے ٹکراؤ کا سامنا کر رہی ہیں، جب کہ دونوں ممالک نے وسیع سفارتی اور فوجی مذاکرات کے بعد کئی علاقوں سے فوجیوں کا انخلا مکمل کر لیا ہے۔
جموں و کشمیر کی صورتحال پر جنرل پانڈے نے کہا کہ، لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ جاری ہے۔ اگرچہ دراندازی کی کوششیں کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کنٹرول لائن پر دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنا رہے ہیں۔ جنرل پانڈے نے کہا کہ، جموں و کشمیر میں تشدد کے مجموعی واقعات میں کمی آئی ہے لیکن راجوری پونچھ سیکٹر میں ایسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کی جانب سے مختلف عسکریت پسند گروپوں کی حمایت کا واضح حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرحد پار دہشت گردی کا بنیادی ڈھانچہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ راجوری پونچھ سیکٹر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ وہ علاقہ ہے جہاں ہمارے مخالفین دہشت گردی کو فروغ دینے میں سرگرم ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وادی بھر میں عسکریت پسند مخالف آپریشنز کو مزید تیز تر کیا جائے:آئی جی کشمیر
جب بھوٹان اور چین کے درمیان سرحدی تنازعہ کے حل کے لیے بات چیت کے بارے میں پوچھا گیا تو جنرل پانڈے نے کہا کہ، بھارت کی سلامتی کو متاثر کرنے والی پیش رفت پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ، بھوٹان کے ساتھ ہمارے مضبوط فوجی تعلقات ہیں اور ہم پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ آرمی چیف نے بھارت میانمار سرحد پر صورتحال کو تشویشناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ، ہم وہاں کی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ، اگنی ویروں کا فوج میں انضمام اچھی طرح سے جاری ہے۔ آرمی چیف نے یہ بھی کہا کہ 2024 بھارتی فوج کے لیے ٹکنالوجی کو اپنانے کا سال ہو گا۔