واضح رہے کہ کہ گذشتہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ فروری سنہ 2020 تک شدت پسندی کے خاتمے کے لیے کارروائی تیزی سے مکمل کرے ورنہ ناکام ہونے کی صورت میں سخت کارروائی کا باعث بننا ہوگا۔
بپن راوت نے کہا کہ پاکستان پر ایف اے ٹی ایف کا دباؤ ہے اور انہیں کارروائی کرنی ہوگی۔ اب پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ اسے کتنی سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ ہم صرف ان سے چاہیں گے کہ وہ اس (ایف اے ٹی ایف) کے ہدایات پر عمل کریں اور امن و امان کو قائم کرنے کے لیے کام کریں۔
' پاکستان ایف اے ٹی ایف کی ہدایت پر عمل کریں'
خیال رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس پیرس میں منعقد کیا گیا تھا۔ اس اجلاس میں دنیا بھر کے 200 سے زائد ممالک اور عالمی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس کے ایجنڈے میں منی لانڈرنگ کی روک تھام اور شدت پسندی کی مالی امداد کے خاتمے سمیت کئی نکات شامل تھے۔
آئندہ برس فروری تک پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات پر کڑی نظر رکھی جائے گی جس کے بعد ایک بار پھر جائزہ لیا جائے گا کہ اِسے کس فہرست میں جگہ دی جائے۔
وہیں پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے وارنگ کے بعد چین نے تمام ممالک سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو مضبوط بنانے کی درخواست کی ہے۔