اردو

urdu

By

Published : Aug 9, 2022, 1:31 PM IST

ETV Bharat / state

Taziadari Alive in Old Delhi: پرانی دہلی میں تعزیہ داری کو زندہ رکھنے والے انسب احمد

سنہ 1398 میں دہلی آئے تیمور لنگ کے ذریعے تعزیہ داری کی رسم پورے برصغیر میں فروغ پائی اور آج بھی بھارت میں یہ روایت جاری ہے۔ تیمور کے بعد مغلوں نے بھی اس روایت کو جاری رکھا۔ Ritual of Tazia Flourished in Subcontinent

Tradition of Tazia
انی دہلی میں تعزیہ داری کو زندہ رکھنے والے انسب احمد

دہلی:محرم الحرام کی دس تاریخ کو برصغیر کے مختلف ممالک میں تعزیہ داری کا رواج عام ہے، اس روایت کو مزید تقویت دینے والے گزشتہ بیس برسوں سے خود تعزیہ بنا کر جلوس نکالتے آرہے ہیں۔ اس تعلق سے پرانی دہلی کے انسب احمد بتاتے ہیں کہ 'تعزیہ داری کی روایت ان ہی کی مرہون منت ہے، ان کے آبا و اجداد تعزیہ داری نہیں کیا کرتے تھے جبکہ انہوں نے بطور شوق 9 برس کی عمر سے ہی اس کام کی شروعات کی تھی جو اب تک جاری ہے۔ Tradition of Tazia

انی دہلی میں تعزیہ داری کو زندہ رکھنے والے انسب احمد

تعزیہ بنانے والے انسب تقریباً 20 برس سے اپنی تعزیہ نکال رہے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ یہ تعزیہ حضرت امام حسن اور حسین رضی اللہ عنہما سے ان کی دیرینہ محبت کا ثبوت ہے۔ انسب نے بتایا کہ وہ ماہ رمضان سے ہی تعزیہ داری کی تیاریوں میں مصروف ہوجاتے ہیں اور روزانہ رات میں تعزیہ سازی کا کام کرتے ہیں تب جا کر تعزیہ محرم الحرام کے پہلے ہفتے میں یہ مکمل ہوتا ہے۔ انسب نے بتایا کہ پرانی دہلی سے ہی تقریباً پندرہ سے بیس تعزیے نکلتے ہیں جبکہ دہلی کے دوسرے علاقوں میں بھی تعزیہ داری کی یہ روایت فروغ پا رہی ہے۔ اسے بنانے میں تقریباً 20 ہزار روپے کا خرچ آتا ہے اور تین ماہ میں یہ بن کر تیار ہوتی ہے۔

غور طلب ہے کہ سنہ 1398 میں دہلی آئے تیمور لنگ کے ذریعے تعزیہ داری کی یہ رسم پورے برصغیر میں فروغ پائی اور آج بھی بھارت میں یہ روایت جاری ہے۔ تیمور کے بعد مغلوں نے بھی اس روایت کو جاری رکھا۔ مغل شہنشاہ ہمایوں نے بیرم خان سے زمرد کا تعزیہ منگوایا تھا۔ اب سرکاری طور پر نہ صحیح لیکن عوامی طور پر تعزیہ نکالنے کی روایت ابھی بھی زندہ ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details