اُن کی وفات پر انجمن ترقی اردو (ہند) نے ایک تعزیتی قرار داد پاس کی جس میں اُن کی شخصیت اور خدمات کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی اور کہا گیا کہ وہ ایک ہردلعزیز اور ممتاز شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ متعدد اہم خوبیوں اور صفات کے حامل انسان بھی تھے۔
وہ انجمن کی مجلسِ عاملہ کے معزز رکن تھے۔ اُن کے انتقال سے انجمن اپنے ایک دیرینہ اور مخلص رکن سے محروم ہوگئی۔
واضح رہے کہ گلزار دہلوی 7 جولائی 1926 کو دہلی کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد پنڈت تربھون ناتھ زتشی گلزار دہلوی اور والدہ رانی زتشی دونوں اپنے زمانے کے معروف شاعر تھے۔
ان کی والدہ کا تخلص بیزارؔ تھا۔ گلزار دہلوی کو زبان و بیان پر غیر معمولی قدرت حاصل تھی۔ انہوں نے منفرد لب و لہجے کے شاعر کے طور پر اُردو دُنیا میں شناخت قائم کی۔
آزادی کے بعد بھارت میں اُردو زبان و ادب کی بقا اور ترقی و ترویج میں انہوں نے غیر معمولی کردار ادا کیا نیز پوری زندگی قومی و بین الاقوامی سطح پر اُردو کی مشترکہ تہذیب کی نمائندگی کرتے رہے۔