اردو

urdu

ETV Bharat / state

Amir Khusro 719th Death Anniversary امیر خسرو ہندو مسلم اتحاد اور باہمی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے علمبردار تھے: سید کاشف علی نظامی

خواجہ امیر خسرو کا پانچ روزہ 719واں سالانہ عرس مبارک اپنی روایت کے مطابق میں جاری ہے۔ امیر خسرو باہمی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے علمبردار تھے۔ آج خواجہ امیر خسرو کے سالانہ عرس مبارک کا اختتام ہورہا ہے۔ Amir Khusro 719th death anniversary

امیر خسرو ہندو مسلم اتحاد اور باہمی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے علمبردار تھے
امیر خسرو ہندو مسلم اتحاد اور باہمی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے علمبردار تھے

By

Published : May 11, 2023, 4:35 PM IST

امیر خسرو ہندو مسلم اتحاد اور باہمی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے علمبردار تھے

نئی دہلی: بھارتی گنگا جمنی تہذیب کی علامت، تاریخی وراثت اور روایت کے علمبردار خواجہ امیر خسرو کا پانچ روزہ 719واں سالانہ عرس مبارک اپنی روایت کے مطابق شان و شوکت کے ساتھ آپ کے آستانہ عالیہ میں جاری ہے۔ سلطان اولیاء خواجہ محبوب الہی ہیں کے شاگرد حضرت امیر خسرو کا عرس فیس بک کا آغاز جاز 7 مئی کو بعد نماز مغرب فاتحہ خوانی سے ہوا۔ اس کا اختتام آج یعنی 11 مئی کو ہوگا۔ اختتام ہونے والے دن اس عرس مبارکہ میں ملک و بیرون ممالک سے زائرین نے شرکت کی۔ پاکستان سے رواں برس 104 عقیدت مندوں نے خواجہ کے دربار میں گل پوشی کرکے دعائیں مانگی، اس دوران ملک میں امن و امان کے لیے بھی دعائیں کی گئیں۔

امیر خسرو ہندو مسلم اتحاد اور باہمی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے علمبردار تھے
درگاہ شریف کے چیف انچارج سید کاشف علی نظامی نے طوطی ہند امیر خسرو کے 719ویں عرس سے متعلق بتایا کہ اس درگاہ سے ہمیشہ ہی امن اور سلامتی کی بات کی گئی ہے اور خواجہ امیر خسرو اور حضرت نظام الدین اولیاء دونوں ہی ہندو مسلم اتحاد قومی ایکتا اور پیار و محبت باہمی اتحاد کے لیے پوری ایمانداری اور محنت سے کام کرتے رہے اور وفات کے 7 سو برس بعد بھی ان کا یہی پیغام ان کے مزار سے عام کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

وہیں درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء کے دربار پر حاضری دینے آئے دہلی ہائی کورٹ کے ایڈووکیٹ ہریش گولا نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس درگاہ سے یہ پیغام جاتا ہے کہ یہ درگاہ ایک چھوٹا سا ہندوستان ہے، جہاں تمام مذاہب کے لوگ مختلف رنگ و نسل کے عقیدت کے پھول نچھاور کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس درگاہ سے ہم یہ پیغام عام کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک کی شناخت ملک میں رہنے والے مختلف مذاہب کے لوگوں سے ہے تاہم کچھ لوگ ہیں جو ہمارے درمیان نفرت پیدا کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ محبت جیتے گی اور نفرت کی ہار ہوگی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details