ماہرین نے مزائیل سسٹم کی تنصیب کو چینی اشتعال انگیزی کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے دونوں ممالک کے مابین سرحدی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔
کیلاش پہاڑ اور مانسرور جھیل کو عام طور پر کیلاش مانسرور کے نام سے جانا جاتا ہے اور اسے چار مذاہب (ہندو، تبتی بدھسٹ، جین اور بدھ مت) کے ماننے والے تعظیم کی نظر سے دیکھتے ہیں جبکہ اس علاقہ کو بھارتی ثقافت اور روحانیت کا مرکز تصور کیا جاتا ہے۔
لندن میں واقع بریج انڈیا تھنک ٹینک کے تجزیہ کار و مصنف پریاجیت دیب سرکار نے مزائیل تنصیب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بھارت کے خلاف چینی اشتعال انگیزی کا تسلسل ہے اور تبت میں زمین سے ہوا تک مار کرنے والے مزائل سسٹم کی تعیناتی کے چینی اقدام پر ہمیں تعجب نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ اقدام خالص آمرانہ رویہ کی عکاسی کرتا ہے۔
جاریہ سال جون میں گلوان گھاٹی میں چینی افواج کے ساتھ خونریز جھڑپ میں بھارتی فوج کے ایک کرنل سمیت 20 فوجی ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد علاقے ایل اے سی پر جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا۔ دونوں ممالک کے مابین گذشتہ تین ماہ سے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اس دوران 5 لفٹیننٹ جنرل سطح کے مذاکرات بھی کئے گئے لیکن ابھی تک کوئی خاص نتیجہ برآمد نہ ہوسکا۔