اردو

urdu

ETV Bharat / state

India G20 Presidency ہندوستان کی جی ٹوینٹی صدارت: جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایمب۔انل ترنگونایت کا توسیعی خطبہ

ہندوستان کی جی ٹوینٹی صدارت کے تحت جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایمب۔انل ترنگونایت نے اپنا توسیعی خطبہ پیش کیا۔ جس میں انہوں نے کہا کہ جی ٹوینٹی صدارت میں ہندوستان کے لیے مختلف بہترین مواقع ہیں کہ وہ عالمی اہمیت کے حامل ضروری مسائل میں اپنا تعاون پیش کرے۔

18163352
18163352

By

Published : Apr 4, 2023, 3:41 PM IST

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ’ہندوستان کی جی ٹوینٹی صدارت اور عرب دنیا‘ کے موضوع پر لیکچر سیریز کے حصے کے طور پر ایک خصوصی توسیعی خطبے کا اہتمام کیا۔ یہ خطبہ سابق سفیر برائے جارڈن اور لیبیا ایمب۔انل ترنگونایت نے دیا۔ عرب کلچر سینٹر کے اعزازی ڈائریکٹر پروفیسر ناصر رضا خان نے پروگرام کے مرکزی خیال کا تعارف پیش کرتے ہوئے ممتاز مقرر ایمب ترنگونایت (سابق آئی ایف ایس) جو صرف جارڈن اور لیبیا کے سابق سفیر نہ تھے بلکہ ممتاز خطیب اور بسیار نویس قلم کار بھی تھے، کا بھی تعارف پیش کیا۔ اہم اخبارات اور رسائل میں ہندوستان اور مغربی ایشیا کے درمیان تعلقات کے سلسلے میں مہمان مقرر کے کالم آئے دن شائع ہوتے رہتے ہیں۔

ایمب۔انل ترنگونایت نے کہا کہ جی ٹوینٹی صدارت میں ہندوستان کے لیے الگ الگ مواقع ہیں کہ وہ عالمی اہمیت کے ضروری مسائل میں اپنا تعاون دے۔ جی ٹوینٹی کے مرکزی خیال ’واسودھاوی کٹمکم‘ یا ’ون ارتھ ون فیملی ون فیوچر‘ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ایمب۔ ترائیگو نایت نے کہا کہ ہندوستان کا منصوبہ ہے کہ جی ٹوینٹی کے اراکین ممالک کی شمولیت پر توجہ مرکوز کرے۔ انھوں نے ان ایجنڈوں کے متعلق بتایا جن پر اپنی صدارت میں ہندوستان غور و خوض کرانا چاہتا ہے جن میں سے کئی ایک خاص طور پر عرب ممالک سے منسلک ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:


انھوں نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ دنیا سرد جنگ کی صورت حال کی جانب بڑھ رہی ہے جس میں ہندوستان ترقی پذیر ممالک کے مسائل سے نمٹنے کے ساتھ تین ایف یعنی کھانا، کھاد اور ایندھن کو غیر سیاسی بناکر گلوبل ساؤتھ کو برحق قیادت کا دعویٰ کرسکتا ہے۔ انھوں نے مزید کہ ہندوستان کو گلوبل ساؤتھ کی قیادت کے لیے عرب ممالک کے تعاون اور امداد کی ضرورت ہوگی۔ روس۔یوکرین جنگ اور کورونا بحران کے نتیجے کے طور پر پوردی دنیا اور خاص طور پر گلوبل ساؤتھ بہت متاثر ہوا ہے۔ ہندوستان اور عرب ممالک دونوں ہی ایندھن، خوراک اور کھاد کے بطور آلہ استعمال سمیت مستقبل کے چیلنجز اور معاصر کلیدی مسائل کو حل کرنے کے لیے کام کررہے ہیں اور معاشی سطح پر بھی کام کررہے ہیں جس پر اس دوران گہرا اثرا پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی سال دوہزار بیس جی ٹوینٹی صدارت میں سے کئی اہم ترجیحات اور ان کے بعد کی ترجیحات کو ہندوستان کررہاہے کیوں کہ ہندوستان نے گلوبل اسکل میپنگ،کلائمیٹ جسٹس اور سب کے لیے صحت،ڈھانچوں کا ڈیجیٹیلائزیشن اور ان کا لچک دار ہوناا ور خواتین کی قیادت والی پائے دار ترقی وغیرہ جیسے نئے نئے میدان اور شعبوں کو ہندوستان نے متعارف کرایا ہے۔ہندوستان اور عرب دنیا کے درمیان ایک زبردست قسم کی ہم آہنگی محسوس ہوتی ہے کہ کیوں کہ دونوں ہی اپنے بین الاقوامی ڈسکورس کے لیے اسٹریٹیجک خودمختاری کو اپنا نے کی فکر میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوسری سرد جنگ کے خطرات کے ساتھ دنیا ایک مرتبہ پھر بلاکوں میں تقسیم ہونے والی ہے اور اس صورت حال میں ہندوستان وسط ایشیا کے ساتھیوں کہیں اور مذاکرات اور سفارتی طریقوں سے امن کے لیے بین الاقوامی ڈسکورس کو کسی حد تک ایک تقدس دے سکتے ہیں۔

انھوں نیگلوبل اسکل میپنگ اور ملٹی لیٹیرل اداروں جیسے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن، یونائٹیڈ نیشنس، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی تشکیل نو کے لیے ہندوستان کی امنگوں کی اہمیت کو آشکار کیا اور بتایا کہ دنیا کو جن سب سے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے انھیں چار ایچ کی مدد سے سمجھا جاسکتا ہے یعنی ہیلتھ، ہنگر، ہیبیٹیٹ اور ہائی ٹیک اور ہندوستان میں اس بات کی صلاحیت ہے کہ وہ ان مسائل کو حل کر نے میں کلیدی رول ادا کرے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details