نئی دہلی:قومی دارالحکومت دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ نے عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان کو دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین کی حیثیت سے تقرری میں مبینہ بے ضابطگیوں، فنڈز کے غلط استعمال اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے معاملے میں ضمانت دے دی۔ Amanatullah Khan Got Bail
امانت اللہ خان کو ضمانت ملی دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کو 16 ستمبر کو اینٹی کرپشن بیورو نے تفتیش کے لئے طلب کیا تھا۔ تفتیش کے بعد انہیں شام کے وقت گرفتار کر لیا گیا۔ اس دوران امانت اللہ خان کو راوز ایونیو کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے امانت اللہ خان کو پہلے چار دن اور بعد میں پانچ دن کی ریمانڈ پر بھیجا گیا تھا۔ Delhi Waqf Board Case
امانت اللہ خان کے خلاف یہ تمام کارروائی دہلی وقف بورڈ سے متعلق مبینہ بدعنوانی کے معاملے میں کی گئی تھی۔ اس دوران اے سی بی نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں امانت اللہ کے قریبی کے گھر سے غیر ملکی پسٹل بریٹا برآمد کی گئی تھی جس کا کوئی لائسنس نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ان کے رشتہ دار حامد علی کے گھر سے بارہ لاکھ روپے بھی برآمد کیے گئے۔
چھاپہ ماری کے دوران اینٹی کرپشن بیورو کو عام آدمی پارٹی کے وارڈ پریسیڈنٹ اور امانت اللہ کے قریبی کوثر امام صدیقی کے یہاں سے بھی ایک پسٹل اور کارتوس برآمد ہوئے تھے۔ امام کے گھر سے 12 لاکھ روپے برآمد کیے گئے تھے۔ اب تک کل 24 لاکھ روپے نقد، دو ہتھیار اور کارتوس برآمد ہوئے ہیں۔
بتایا گیا تھا کہ چھاپے میں غیر ملکی پستول بریٹا اور 24 لاکھ روپے برآمد ہوئے ہیں۔ پستول لائسنس یافتہ نہیں ہے۔ پستول اور روپے امانت اللہ کے بزنس پارٹنر حامد علی اور لڈن کے گھر سے برآمد ہوا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے وارڈ پریسیڈنٹ اور امانت اللہ کے قریبی کوثر امام صدیقی کے یہاں سے بھی ایک پسٹل اور کارتوس برآمد ہوا ہے۔
اس کے بعد اے سی بی نے امانت اللہ خان کو گرفتار کر لیا تھا۔ گرفتاری سے قبل ایم ایل اے امانت اللہ خان کا کہنا تھا کہ سچ کو کبھی آنچ نہیں آتی، یاد رکھیں۔ مجھے اس ملک کے آئین اور عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے۔ AAP MLA Amanatullah Khan
دراصل امانت اللہ خان پر وقف بورڈ کے بینک کھاتوں میں مبینہ 'مالی گڑبڑی'، وقف بورڈ کی جائیدادوں میں کرایہ داری بنانے، گاڑیوں کی خریداری میں بدعنوانی اور سروس رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 33 لوگوں کی غیر قانونی تقرری کے الزامات ہیں۔ دہلی وقف بورڈ میں اس سلسلے میں، اے سی بی نے جنوری 2020 میں انسداد بدعنوانی ایکٹ اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ اس سال مئی میں سی بی آئی نے امانت اللہ خان کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت مانگی تھی۔