یکساں سول کوڈ بھارتی عوام کے لیے مناسب نہیں: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی دہلی: یونیفارم سول کوڈ کا جن ایک بار پھر بوتل سے باہر آچکا ہے لاء کمیشن کی جانب سے ملک کی عوام اور مذہبی تنظیموں سے یکساں سول کوڈ کے نفاذ سے متعلق رائے طلب کی گئی ہے اس پورے معاملے پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ بھی مسلسل یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے خلاف اپنی مخالفت درج کراتا آرہا ہے اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نو منتخب صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی سے بات کی۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں آباد لوگوں کے لیے یکساں سول کوڈ مناسب نہیں ہے۔ یکساں سول کوڈ کے بارے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ آئین بنانے والوں نے مذہبی آزادی کو برقرار رکھا ہے مختصر مدت کے سیاسی فائدے کے لیے اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ درست نہیں ہے۔ مولانا نے کہا کہ ہم اس معاملے پر اپنی رائے لاء کمیشن کو دیں گے اور اگر ہمیں لاء کمیشن ملاقات کا وقت دیتا ہے تو ہمارا ایک وفد میری قیادت میں ان سے ملاقات کرنے جائے گا۔
مزید پڑھیں: یکساں سول کوڈ کا بھارت میں نفاذ عملی طور پر ناممکن ہے، مولانا خالد رشید فرنگی محلی
اتراکھند حکومت کی جانب سے بنائے گئے یکساں سول کوڈ کے مسودے پر ایک سوال کے جواب میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ ریاست اتراکھنڈ کے ذریعے تیار کردہ مسودہ ابھی تک ہمارے پاس نہیں پہنچا ہے اس لئے ہم کوشش کر رہے ہیں کہ وہ مسودہ حاصل کر سکیں اس کے بعد ہی کوئی رائے قائم کر سکیں گے۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے مزید کہا کہ جمہوری ملک میں کسی پر قانون مسلط کرنا اصولوں کے خلاف ہے، مثال کے طور پر جنوبی ہندوستان میں ہندو مذہب کے ماننے والے ماموں اور بھانجی سے شادی کرتے ہیں لیکن شمالی ہندوستان میں ایسا نہیں ہوتا ایسے کئی کیسز ہیں جن میں لاء کمیشن کو احتجاج دیکھنے کو ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ یونیفارم سول کوڈ کسی کے بھی حق میں نہیں ہے، ہم ماضی میں بھی یکساں سول کوڈ کی مخالفت کرتے رہے ہیں اور اب بھی کر رہے ہیں۔