نئی دہلی:وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ روز بھوپال میں ایک تقریب کے دوران ’’یونیفارم سول کوڈ‘‘ کی پر زور وکالت کی جس سے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ساتھ مسلم تنظیموں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ اس بیان کے بعد آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے دیر رات ایک ہنگامی آن لائن میٹنگ طلب کی۔ تقریباً 3 گھنٹے تک جاری رہنے والی اس میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ اس معاملے پر ایک مسودہ تیار کرکے لا کمیشن کو بھیجا جائے گا۔ آن لائن اجلاس میں مجوزہ قانون کی مخالفت کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مولانا ارشد مدنی نے ورچوئل میٹنگ میں شرکت کی۔ میٹنگ میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ بورڈ لا کمیشن کے سامنے یکساں سول کوڈ کی بھرپور مخالفت کرے گا۔ اجلاس میں کمیشن کے سامنے پیش کیے جانے والے مسودے اور دستاویز کو بھی حتمی شکل دی گئی۔ اس حوالے سے بورڈ سے وابستہ سینئر لوگ لا کمیشن کے چیئرمین سے ملاقات کا وقت مانگیں گے اور اپنا مسودہ کمیشن کو پیش کریں گے۔ معلومات کے مطابق بورڈ اپنے مسودے میں شریعت کے ضروری حصوں کو شامل کرے گا۔ بورڈ لا کمیشن سے اپیل کرے گا کہ اس مسودے کو ذہن میں رکھتے ہوئے یکساں سول کوڈ کا مسودہ تیار کیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی میٹنگ میں پی ایم مودی کے بیان پر بھی بات ہوئی۔
یاد رہے کہ بھوپال کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے یو سی سی کے بارے میں کہا، ’’ہندوستان کے مسلمانوں کو سمجھنا ہوگا کہ کون سی سیاسی پارٹیاں انہیں اکساتی ہیں۔ آج کل وہ یو سی سی کے نام پر بھڑکا رہے ہیں۔ اگر ایک شخص کے لیے ایک قانون ہے اور دوسرے کے لیے دوسرا۔ کیا گھر چل سکے گا؟ تو ایسے دوہرے نظام سے ملک کیسے چلے گا؟ یہ لوگ ہم پر الزام لگاتے ہیں، اگر یہ مسلمانوں کے سچے خیر خواہ ہوتے تو مسلمان پیچھے نہ رہتے۔ سپریم کورٹ بار بار یکساں سول کوڈ لانے کا کہہ رہی ہے لیکن یہ ووٹ بینک کے بھوکے لوگ ایسا نہیں کرنا چاہتے۔‘‘