اردو

urdu

ETV Bharat / state

Controversy On Uniform Civil Code مسلم مجلس مشاورت کے وفد کی صدر پرسنل لاء بورڈ سے ملاقات

ملک میں یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنے کے تعلق سے لاء کمیشن کی جانب سے مختلف اداروں اور تنظیموں سے مشورہ طلب کیا گیا ہے۔ Controversy On Uniform Civil Code

Etv Bharat
Etv Bharat

By

Published : Jun 18, 2023, 9:35 AM IST

نئی دہلی: یکساں سول کوڈ کے تعلق سے لاء کمیشن کے ذریعے مختلف اداروں اور تنظیموں سے مشورہ طلب کیا گیا ہے جس کو لے کر آج آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے ایک وفد نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر خالد سیف اللہ رحمانی سے ملاقات کی اور حالات حاضرہ پر تبادلہ خیال کیا۔ وفد میں آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر فیروز احمد ایڈووکیٹ، سابق صدر نوید حامد، سیکرٹری جنرل سید تحسین احمد اور سیکریٹری شمس الاضحٰی شامل تھے۔

اس ملاقات کے دوران آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا سیف اللہ رحمانی کو بورڈ کے صدر منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کی اور ملک و ملت کے اہم مسائل پر تفصیلی گفتگو کی۔ صدر مشاورت نے دوران گفتگو اس بات کی یاد دہانی کرائی کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ اور مسلم مجلس مشاورت کا باہمی رشتہ اس لیے اہم ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا قیام مسلم مجلس مشاورت کی قرارداد کے پیش نظر عمل میں آیا تھا۔ چنانچہ ملت کے مسائل کا حل تلاش کرنے میں دونوں اداروں کا باہمی تعاون بہت اہمیت کا حامل ہے۔

مزید پڑھیں: یکساں سول کوڈ کا بھارت میں نفاذ عملی طور پر ناممکن ہے، مولانا خالد رشید فرنگی محلی

صدر مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا سیف اللہ رحمانی نے دوران گفتگو اس بات کی نشاندہی کی کہ اجتماعی امور میں چھوٹے بڑے اختلافات و مسائل آتے رہتے ہیں لیکن ملت کی اعلی مفاد کی خاطر رہنماۓ ملت کو حکمت و دانائی کے ساتھ باہمی تعاون اور مشورے سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ مولانا سیف اللہ رحمانی مشاورت کے رکن بھی ہیں۔ صدر مشاورت نے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو دفتر مشاورت تشریف لانے کی دعوت دی جس کو مولانا موصوف نے بحسن خوبی قبول کیا۔ اس میٹنگ میں یکساں سول کوڈ کے تعلق سے لاء کمیشن نے مختلف اداروں اور تنظیموں سے جو مشورہ طلب کیا ہے اس سلسلے میں مولانا موصوف نے صدر مشاورت ایڈوکیٹ فیروز سے خواہش ظاہر کی کہ مذکورہ ڈرافٹ پر مشاورت کو بھی غور فکر کرنا چاہیے جس کو صدر مشاورت قبول کرتے ہوئے یقین دلایا کہ بہت جلد مشاورت اپنے وکلاء ارکان سے مشورہ کر کے لاء کمیشن کو بھیجے گی اور مختلف طبقات سے اس پر گفتگو شروع ہو گئی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details