نئی دہلی:مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک بیان میں کہا کہ نیو دہلی مونسپل کونسل نے ایک مبہم نوٹس جاری کر کے سنہری مسجد کو شہید کر نے سے متعلق لوگوں سے اعتراضات طلب کیے ہیں۔ نوٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ دہلی ٹریفک کمشنر نے مسجد کے اردگرد ٹریفک کے بآسانی گزرنے میں پریشانی کا اظہار کر تے ہو ئے این ڈی ایم سی سے اس مسجد کو ہٹائے جانے کا مطالبہ کیاہے۔ اس پر این ڈی ایم سی نے مسجد کا مشترکہ معائنہ کیا اور اس معاملہ کو مذہبی کمیٹی کے سپرد کیا۔ اب یہ کہا جا رہا ہے کہ نام نہاد مذہبی کمیٹی نے اتفاق رائے سے یہ کہہ دیا ہے کہ مسجد کو منہدم کیا جا سکتا ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ یہ واضح کر دینا ضروری سمجھتا ہے کہ سنہری مسجد نہ صرف ایک قدیم مسجد ہے بلکہ ان 123وقف اراضیوں میں شامل ہے جس پر ہائی کورٹ نے اسٹے لگا رکھا ہے ۔ اسی طرح یہ مسجد ہیریٹج پراپرٹیز کے گریڈ III میں بھی شامل ہے جس کے بارے میں ہیریٹج کنزویشن کمیٹی کی ہدایت ہے کہ یہ عمارتیں سماجی اور فن تعمیر و جمالیاتی حسن کے لحاظ سے مخصوص اہمیت کی حامل ہیں۔ لہٰذا ان کا منہدم کیا جانا اس لحاظ سے بھی غلط ہے۔
مسجد کو شہید کر نے کے لئے ٹریفک کا بہانہ کھڑا کیا گیا۔ اس سے قبل اس مسجد کے انہدام کے اندیشہ کے پیش نظر عدالت میں کیس داخل کیا گیا تھا اور عدالت نے اس پر اسٹے لگاتے ہو ئے یہ یقین دہائی کرائی تھی کہ اسے منہدم نہیں کیا جائے گا۔ اس یقین دہائی کے بعد ہی اس کیس کو واپس لے لیا گیا تھا۔ این ڈی ایم سی اگر عدالت کی اس یقین دہائی کے خلاف کاروائی کر تا ہے تو توہین عدالت کا بھی مرتکب ہو گا۔